آیت 55
 

وَ اِذَا سَمِعُوا اللَّغۡوَ اَعۡرَضُوۡا عَنۡہُ وَ قَالُوۡا لَنَاۤ اَعۡمَالُنَا وَ لَکُمۡ اَعۡمَالُکُمۡ ۫ سَلٰمٌ عَلَیۡکُمۡ ۫ لَا نَبۡتَغِی الۡجٰہِلِیۡنَ﴿۵۵﴾

۵۵۔ اور جب وہ بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں: ہمارے اعمال ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے، تم پر سلام ہو ہم جاہلوں کو پسند نہیں کرتے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اِذَا سَمِعُوا اللَّغۡوَ اَعۡرَضُوۡا عَنۡہُ: جب وہ بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیرتے ہیں۔ اس میں الجھتے نہیں ہیں۔ لغو وہ باتیں ہیں جن میں کوئی معقول اور مفید مضمون نہ ہو۔ یہ باتیں وقت کا ضیاع ہیں۔ یہ جدید ایمان کے میدان میں قدم رکھنے والے ان بیہودہ گو لوگوں سے نہیں الجھتے۔ ان کی باتوں سے غصے میں نہیں آتے اور بیہودگی کا جواب بیہودگی سے نہیں دیتے۔

۲۔ وَ قَالُوۡا لَنَاۤ اَعۡمَالُنَا وَ لَکُمۡ اَعۡمَالُکُمۡ: ان بیہودہ گو افراد کے ساتھ الجھنے کی جگہ یہ موقف اختیار کرتے ہیں: ہمارے اعمال ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے۔ نہ ہم تمہارے اعمال کے ذمے دار ہیں نہ تم ہمارے اعمال کے ذمے دار ہو۔ ہمارے لیے اپنا حلم و بردباری ہے اور تمہارے لیے تمہاری حماقت اور بیہودگی۔

۳۔ سَلٰمٌ عَلَیۡکُمۡ ۫ لَا نَبۡتَغِی الۡجٰہِلِیۡنَ: ہماری طرف سے تم پر کوئی ضرر نہ ہو گا۔ تمہاری بدکلامی کے مقابلے میں بدکلامی نہ ہو گی۔ تمہاری بیہودگی کے مقابلے میں ہماری طرف سے امن و سلام ہے۔ واضح رہے یہ سلام، تحیت و اکرام نہیں ہے بلکہ سلام وداع و جدائی اور بیزاری ہے جیسے آیہ وَّ اِذَا خَاطَبَہُمُ الۡجٰہِلُوۡنَ قَالُوۡا سَلٰمًا (۲۵فرقان: ۶۳) میں سلام ہے۔

اہم نکات

۱۔ بیہودگی کا رد عمل بیہودگی نہیں، بیزاری اختیار کرنا ہے: لَا نَبۡتَغِی الۡجٰہِلِیۡنَ ۔


آیت 55