آیت 45
 

فَاَلۡقٰی مُوۡسٰی عَصَاہُ فَاِذَا ہِیَ تَلۡقَفُ مَا یَاۡفِکُوۡنَ ﴿ۚۖ۴۵﴾

۴۵۔ پھر موسیٰ نے اپنا عصا ڈال دیا تو اس نے دفعتاً ان کے سارے خود ساختہ دھندے کو نگل لیا۔

تشریح کلمات

تَلۡقَفُ:

( ل ق ف ) لقف کے معنی کسی چیز کو ہوشیاری سے لینے کے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ تَلۡقَفُ: نگلنے کے معنوں میں ہے جسے لسان العرب نے صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔ سورۃ الاعراف میں ہم نے بیان کیا ہے کہ بعض حضرات کا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ عصائے موسیٰ، لاٹھیوں اور رسیوں کو نگلا نہیں تھا بلکہ ان کے حقیقت پر مبنی نہ ہونے اور جادو ہونے کو ظاہر کیا تھا۔ آگے وہ اس بات کی وضاحت نہیں کر سکے کہ ایک عصا سے یہ کام کیسے لیا گیا۔ اگر آپ معجزات کو طبیعاتی قوانین کے مطابق سمجھنا چاہتے ہیں تو عصائے موسیٰ سے یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ وہ جادو اور حقیقت میں فرق نمایاں کرے۔


آیت 45