آیات 76 - 77
 

وَ لَقَدۡ اَخَذۡنٰہُمۡ بِالۡعَذَابِ فَمَا اسۡتَکَانُوۡا لِرَبِّہِمۡ وَ مَا یَتَضَرَّعُوۡنَ﴿۷۶﴾

۷۶۔ اور بتحقیق ہم نے تو انہیں اپنے عذاب کی گرفت میں لے لیا تھا لیکن پھر بھی انہوں نے اپنے رب سے نہ عاجزی کا اظہار کیا نہ زاری کی۔

حَتّٰۤی اِذَا فَتَحۡنَا عَلَیۡہِمۡ بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِیۡدٍ اِذَا ہُمۡ فِیۡہِ مُبۡلِسُوۡنَ﴿٪۷۷﴾

۷۷۔ یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر شدید عذاب کا ایک دروازہ کھول دیا تو پھر ان کی امیدیں ٹوٹ گئیں۔

تشریح کلمات

اسۡتَکَانُوۡا:

( س ک ن ) الاستکانۃ ۔ عاجزی کا اظہار کرنا۔

مُبۡلِسُوۡنَ:

( ب ل س ) بلس کے معنی سخت ناامید ہونا کے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَقَدۡ اَخَذۡنٰہُمۡ: یہ مشرکین تو عذاب آنے پر بھی اللہ کی طرف رجوع نہیں کرتے، نہ تضرع و زاری کرتے تھے۔ یہ ان لوگوں کی شقاوت قلبی کی انتہا ہے۔

۲۔ حَتّٰۤی اِذَا فَتَحۡنَا: لیکن جب ہم نے شدید عذاب کا دروازہ کھول دیا تو اب یہ مایوس ہونے لگے۔ عذاب شدید سے مراد بعض کے نزدیک عذاب آخرت ہے اور بعض کے نزدیک فتح مکہ ہے۔


آیات 76 - 77