آیت 80
 

وَ عَلَّمۡنٰہُ صَنۡعَۃَ لَبُوۡسٍ لَّکُمۡ لِتُحۡصِنَکُمۡ مِّنۡۢ بَاۡسِکُمۡ ۚ فَہَلۡ اَنۡتُمۡ شٰکِرُوۡنَ﴿۸۰﴾

۸۰۔ اور ہم نے تمہارے لیے انہیں زرہ سازی کی صنعت سکھائی تاکہ تمہاری لڑائی میں وہ تمہارا بچاؤ کرے تو کیا تم شکر گزار ہو ؟

تفسیر آیات

سورہ سبا میں بھی زرہ سازی کا ذکر ان لفظوں میں آیا ہے:

وَ اَلَنَّا لَہُ الۡحَدِیۡدَ اَنِ اعۡمَلۡ سٰبِغٰتٍ وَّ قَدِّرۡ فِی السَّرۡدِ ۔۔۔۔ (۳۴ سباء: ۱۰۔ ۱۱)

اور ہم نے لوہے کو ان کے لیے نرم کر دیا کہ تم زرہیں بناؤ اور ان کے حلقوں کو باہم مناسب رکھو ۔

حضرت داؤد علیہ السلام کے ہی دور میں لوہے کا انکشاف ہوا۔ لوہے کا انکشاف انسان کے لیے نہایت اہمیت کا حامل تھا۔ پھر اسے پگھلا کر اپنے مقصد کی شکل میں لانا ایک اہم ترین صنعت تھی۔ وَ اَلَنَّا لَہُ الۡحَدِیۡدَ ہم نے داؤد علیہ السلام کے لیے لوہے کو نرم کیا سے اندازہ ہوتا ہے کہ لوہے کی تسخیر حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانے میں ہوئی تھی۔

لِتُحۡصِنَکُمۡ مِّنۡۢ بَاۡسِکُمۡ: آپس کی لڑائیوں میں تمہارا بچاؤ کرے۔

آیت کے اس جملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ حربی اوزار جو زمانے میں رائج ہیں، دینداروں کے دست رسی میں ہونے چاہئیں اور تمام حربی سامان جو دشمن کے پاس ہے، دینداروں کے پاس بھی ہونا چاہیے کیونکہ حق کو ہمیشہ باطل سے نبرد آزما ہونا ہے۔

فَہَلۡ اَنۡتُمۡ شٰکِرُوۡنَ: کیا تم شکر کرنے والے ہو؟ دشمن کے مقابلے میں اپنے تحفظ کا سامان فراہم ہونا امن و سلامتی کے ساتھ زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے۔ اس قسم کا تحفظ حاصل ہونا مقام شکر ہے۔

اہم نکات

۱۔ اپنے تحفظ کا سامان حرب حاصل کرنا امن کی زندگی کے لیے ضروری ہے۔

۲۔ مسلمانوں کے پاس ہر معاصر صنعت کا ہونا بھی ضروری ہے۔


آیت 80