آیات 48 - 49
 

وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسٰی وَ ہٰرُوۡنَ الۡفُرۡقَانَ وَ ضِیَآءً وَّ ذِکۡرًا لِّلۡمُتَّقِیۡنَ ﴿ۙ۴۸﴾

۴۸۔ اور بتحقیق ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فرقان اور ایک روشنی اور ان متقین کے لیے نصیحت عطا کی ۔

الَّذِیۡنَ یَخۡشَوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَیۡبِ وَ ہُمۡ مِّنَ السَّاعَۃِ مُشۡفِقُوۡنَ﴿۴۹﴾

۴۹۔ جو بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے رہے اور قیامت سے بھی خوف کھاتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ حضرت ہارون علیہ السلام چونکہ شریک نبوت تھے اس لیے دونوں کا ایک ساتھ ذکر فرمایا۔

۲۔ الۡفُرۡقَانَ: یہ توریت کا وصف ہے۔ حق و باطل کو واضح کرنے والی کتاب ہے۔

۳۔ وَ ضِیَآءً: یہ بھی توریت کی صفت ہے کہ توریت حق تک رسائی کے لیے ایک نور ہے۔

۴۔ ذِکۡرًا: یہ بھی توریت کا وصف ہے کہ توریت ایک انسان ساز مکتب ہے جس میں متقین، اپنے آپ کو ہلاکت و ضلالت سے بچانے کی فکر میں رہنے والوں کے لیے دنیا و آخرت کے لیے نصیحتیں ہیں۔

۵۔ لِّلۡمُتَّقِیۡنَ: توریت میں موجود نصیحتوں سے وہ لوگ استفادہ کریں گے جو بچنا چاہتے ہوں۔ یعنی اہل تقویٰ:

الف: یَخۡشَوۡنَ رَبَّہُمۡ: اور وہ لوگ اس کتاب سے فائدہ اٹھائیں گے جو خوف خدا دل میں رکھتے ہیں۔

ب: وَ ہُمۡ مِّنَ السَّاعَۃِ مُشۡفِقُوۡنَ: جو قیامت کا خوف دل میں رکھتے ہیں جس میں ہر بات کا حساب دینا ہے۔

اہم نکات

۱۔ بیدار دل ہی خطرات سے بچنے کا شعور رکھتا ہے۔

۲۔ تقویٰ والے ہی بیدار دل والے ہوتے ہیں۔


آیات 48 - 49