آیت 37
 

خُلِقَ الۡاِنۡسَانُ مِنۡ عَجَلٍ ؕ سَاُورِیۡکُمۡ اٰیٰتِیۡ فَلَا تَسۡتَعۡجِلُوۡنِ﴿۳۷﴾

۳۷۔ انسان عجلت پسند خلق ہوا ہے، عنقریب میں تمہیں اپنی نشانیاں دکھاؤں گا پس تم جلد بازی نہ کرو۔

تفسیر آیات

۱۔ خُلِقَ الۡاِنۡسَانُ مِنۡ عَجَلٍ: انسان اس حد تک عجلت پسند ہے کہ گویا اس کو عجلت کے مواد سے بنایا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے انسان کے تخلیقی عناصر عجلت پسندی سے عبارت ہوں۔ جیسے کہا جاتا ہے: خلق زید من الشجاعۃ ۔ زید شجاعت سے بنایا گیا ہے۔ بعض کہتے ہیں: عجل ، گِل (مٹی) کو کہتے ہیں لیکن فَلَا تَسۡتَعۡجِلُوۡنِ میں اس کی نفی ہے۔

مشرکین حیات بعد الموت کے قائل نہ تھے۔ لہٰذا کسی عذاب و حساب اور جنت و دوزخ کو نہ مانتے اور تمسخرانہ انداز میں کہتے تھے: اگر کوئی قیامت آنے والی ہے تو وہ کب آئے گی؟ جواب میں فرمایا:

۲۔ سَاُورِیۡکُمۡ اٰیٰتِیۡ فَلَا تَسۡتَعۡجِلُوۡنِ: جس چیز کی تمہیں جلدی ہے وہ عنقریب تمہیں دکھا دوں گا یہاں اٰیٰتِیۡ سے مراد جہنم کا عذاب ہے جس کے یہ لوگ منکر تھے اور عجلت بھی کر رہے تھے۔

حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے:

مِنَ الْخُرقِ الْعَجَلَۃُ قَبْلَ الْاِمْکَانِ وَالْاِنَا ء ۃُ بَعْدَ اِصَابَۃِ الْفُرْصَۃِ ۔ (مستدرک الوسائل ۱۲؍۷۳)

امکان سے پہلے جلد بازی کرنا فرصت کے موقع پر تاخیر کرنا دونوں خلاف ورزی ہے۔

امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے:

اِنَّمَا اَہْلَکَ النَّاسَ الْعَجَلَۃُ وَلَوْ اَنَّ النَّاسَ تَلَبَّثُوا لَمْ یَہْلِکْ اَحَدٌ ۔ (وسائل الشیعۃ ۲۷؍۱۶۸۔ بحار الانوار ۶۸؍۳۴۰)

لوگوں کو جلد بازی نے ہلاکت میں ڈالا ہے اگر لوگ صبر سے کام لیتے تو کوئی ہلاک نہ ہوتا۔

اہم نکات

۱۔عجلت پسندی انسان کے لیے ایک ناپسندیدہ خصلت ہے۔


آیت 37