آیت 90
 

وَ لَقَدۡ قَالَ لَہُمۡ ہٰرُوۡنُ مِنۡ قَبۡلُ یٰقَوۡمِ اِنَّمَا فُتِنۡتُمۡ بِہٖ ۚ وَ اِنَّ رَبَّکُمُ الرَّحۡمٰنُ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ وَ اَطِیۡعُوۡۤا اَمۡرِیۡ﴿۹۰﴾

۹۰۔ اور ہارون نے ان سے پہلے کہدیا تھا: اے میری قوم! بے شک تم اس کی وجہ سے آزمائش میں پڑ گئے ہو جب کہ تمہارا رب تو رحمن ہے لہٰذا تم میری پیروی کرو اور میرے حکم کی اطاعت کرو ۔

تفسیر آیات

حضرت ہارون علیہ السلام نے اصل سازش سے پردہ اٹھایا اور فرمایا: اِنَّمَا فُتِنۡتُمۡ بِہٖ اس گو سالہ سے تمہاری آزمائش ہو رہی ہے۔

وَ اِنَّ رَبَّکُمُ الرَّحۡمٰنُ: تمہارا رب تو رحمن ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ بنی اسرائیل نے گوسالہ کو رحمن کی جگہ دی تھی۔

بائیبل کے نزدیک گو سالہ پرستی کا جرم حضرت ہارون علیہ السلام سے سرزد ہوا تھا۔ قرآن نے بائیبل کے اس الزام کو رد کر کے حضرت ہارون علیہ السلام کو اس ناکردہ گناہ سے بری الذمہ قرار دیا۔

لیکن آج بھی مستشرقین کو یہ اصرار ہے کہ گو سالہ پرستی جیسے مشرکانہ جرم کا ارتکاب ہارون علیہ السلام ہی نے کیا تھا۔

اہم نکات

۱۔ ہر انحراف کے وقت اللہ کی طرف سے ایک حجت قائم ہوتی ہے۔


آیت 90