آیت 80
 

وَ اللّٰہُ جَعَلَ لَکُمۡ مِّنۡۢ بُیُوۡتِکُمۡ سَکَنًا وَّ جَعَلَ لَکُمۡ مِّنۡ جُلُوۡدِ الۡاَنۡعَامِ بُیُوۡتًا تَسۡتَخِفُّوۡنَہَا یَوۡمَ ظَعۡنِکُمۡ وَ یَوۡمَ اِقَامَتِکُمۡ ۙ وَ مِنۡ اَصۡوَافِہَا وَ اَوۡبَارِہَا وَ اَشۡعَارِہَاۤ اَثَاثًا وَّ مَتَاعًا اِلٰی حِیۡنٍ﴿۸۰﴾

۸۰۔ اور اللہ نے تمہارے گھروں کو تمہارے لیے سکون کی جگہ بنایا ہے اور اس نے جانوروں کی کھالوں سے تمہارے لیے ایسے گھر بنائے جنہیں تم سفر کے دن اور حضر کے دن ہلکا محسوس کرتے ہو اور ان (جانوروں مثلاً بھیڑ) کی اون اور (اونٹ کی) پشم اور (بکرے کے) بالوں سے گھر کا سامان اور ایک مدت تک کے لیے (تمہارے) استعمال کی چیزیں بنائیں۔

تشریح کلمات

بیوت:

( ب ی ت ) البیت ۔ اصل میں بَیْت کے معنی انسان کے رات کے ٹھکانے کے ہیں کیونکہ لفظ بَاتَ رات کو کسی جگہ اقامت کرنے پر بولا جاتا ہے۔ بعد میں یہ لفظ مطلق مکان کے لیے استعمال ہونے لگا ہے۔

ظَعۡنِکُمۡ:

( ط ع ن ) ظَعۡن کے معنی کوچ کرنا کے ہیں۔

اَثَاثًا:

( ا ث ث ) الاثاث وافر سامان خانہ، اصل میں اث سے مشتق ہے جس کے معنی زیادہ اور گنجان ہونے کے ہیں۔

تفسیر آیات

گھر سکون و اطمینان اور تحفظ کی جگہ ہے۔ اسلام گھر کی چار دیواری کو تقدس اور تحفظ دیتا ہے۔ چنانچہ بلا اجازت گھر میں داخل ہونا، گھر کا تجسس کرنا، جائز نہیں ہے۔ کسی حکومت یا فرد کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ کسی گھر کے مکینوں کے امن و سکون کے خلاف کوئی قدم اٹھائے۔ حتیٰ حالت جنگ میں بھی کسی گھر کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

سفری مکان آج بھی بہت سے لوگوں کے لیے جائے امن و سکون ہے۔ خیمے صرف پناہ گزین کی مجبوری یا شکاری حضرات کے تعیش کا سامان نہیں بلکہ اس قسم کے رہائشی مکانات تمدن یافتہ لوگوں کی بھی ضرورت ہیں۔ صرف یہ ہے کہ عرب اپنے خیمے چمڑے سے بنایا کرتے تھے، آج کل دوسرے مواد سے بناتے ہیں۔

جس ذات نے تمہارے لیے سامان زندگی فراہم کیا ہے، وہی تمہارا رب ہے۔

اہم نکات

۱۔ مکان انسان کی اہم ضرورت ہے: مِّنۡۢ بُیُوۡتِکُمۡ سَکَنًا ۔۔۔۔

۲۔ سکون، انسانی زندگی کا اہم ستون ہے: مِّنۡۢ بُیُوۡتِکُمۡ سَکَنًا ۔۔۔۔


آیت 80