آیات 65 - 66
 

فَاَسۡرِ بِاَہۡلِکَ بِقِطۡعٍ مِّنَ الَّیۡلِ وَ اتَّبِعۡ اَدۡبَارَہُمۡ وَ لَا یَلۡتَفِتۡ مِنۡکُمۡ اَحَدٌ وَّ امۡضُوۡا حَیۡثُ تُؤۡمَرُوۡنَ﴿۶۵﴾

۶۵۔ لہٰذا آپ اپنے گھر والوں کو لے کر رات کے کسی حصے میں یہاں سے چلے جائیں اور آپ ان کے پیچھے چلیں اور آپ میں سے کوئی شخص مڑ کر نہ دیکھے اور جدھر جانے کا حکم دیا گیا ہے ادھر چلے جائیں۔

وَ قَضَیۡنَاۤ اِلَیۡہِ ذٰلِکَ الۡاَمۡرَ اَنَّ دَابِرَ ہٰۤؤُلَآءِ مَقۡطُوۡعٌ مُّصۡبِحِیۡنَ﴿۶۶﴾

۶۶۔ اور ہم نے لوط کو اپنا فیصلہ پہنچا دیا کہ صبح ہوتے ہی ان کی جڑ کاٹ دی جائے گی۔

تشریح کلمات

فَاَسۡرِ:

( س ر و ) السری کے معنی رات کو سفر کرنے کے ہیں اور اس معنی میں سری اور اَسْریٰ دونوں استعمال ہوتے ہیں۔

تفسیر آیات

حضرت لوط علیہ السلام کو حکم ملا کہ گھر والوں کے پیچھے چلیں تاکہ کوئی پیچھے رہ نہ جائے کیونکہ آنے والے واقعہ کا علم تو صرف حضرت لوط علیہ السلام کو ہے۔ دوسروں کو یا تو علم نہیں ہے، اگر ہو تو بھی ایک نبی کی طرح قطعی علم نہیں ہوتا۔ اس لیے ممکن ہے تساہل برتیں اور پیچھے رہ جائیں۔

مڑ کر نہ دیکھنے کا حکم ممکن ہے اس لیے ہو کہ نازل ہونے والا عذاب دیکھنے نہ پائیں کیونکہ وہ عذاب اس قدر شدید تھا کہ اسے دیکھنے کا بھی انسان متحمل نہیں ہو سکتا تھا۔

اہم نکات

۱۔ حضرت لوط علیہ السلام کے اہل بیت، اللہ کے نزدیک اس قدر عزیز ہیں کہ حضرت لوط علیہ السلام کو ان کے پیچھے چلنے کا حکم فرماتا ہے۔


آیات 65 - 66