آیت 63
 

قَالَ یٰقَوۡمِ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ کُنۡتُ عَلٰی بَیِّنَۃٍ مِّنۡ رَّبِّیۡ وَ اٰتٰىنِیۡ مِنۡہُ رَحۡمَۃً فَمَنۡ یَّنۡصُرُنِیۡ مِنَ اللّٰہِ اِنۡ عَصَیۡتُہٗ ۟ فَمَا تَزِیۡدُوۡنَنِیۡ غَیۡرَ تَخۡسِیۡرٍ﴿۶۳﴾

۶۳۔ صالح نے کہا: اے میری قوم! مجھے بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل رکھتا ہوں اور اس نے اپنی رحمت سے مجھے نوازا ہے تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو اللہ کے مقابلے میں میری حمایت کون کرے گا؟ تم تو میرے گھاٹے میں صرف اضافہ کر سکتے ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ بَیِّنَۃٍ مِّنۡ رَّبِّیۡ: اس آیت میں بھی بَیِّنَۃٍ سے مراد معجزہ اور رَحۡمَۃً سے مراد نبوت ہے جیسا کہ اسی سورہ کی آیت ۲۸ میں گزر چکا ہے۔

۲۔ فَمَنۡ یَّنۡصُرُنِیۡ مِنَ اللّٰہِ: دوسرے جملے میں فرمایا کہ معجزہ اور نبوت عطا ہونے کے باوجود اگر میں اللہ کی نمائندگی چھوڑ کر تمہاری بات مان لوں اور غنی مطلق کے در کو چھوڑ کر محتاج بندوں کے دروازے پر دستک دوں ، رحمت کے خزانے کو چھوڑ کر حاجت مندوں کی خالی جھولیوں کو تکتا رہوں تو ہر آن میرے گھاٹے میں اضافہ ہو گا۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کے در کو چھوڑ کر بندوں سے امید رکھی جائے تو خسارے میں اضافہ ہو گا: فَمَا تَزِیۡدُوۡنَنِیۡ غَیۡرَ تَخۡسِیۡرٍ ۔


آیت 63