آیت 41
 

وَ قَالَ ارۡکَبُوۡا فِیۡہَا بِسۡمِ اللّٰہِ مَ‍‍جۡؔرٖىہَا وَ مُرۡسٰىہَا ؕ اِنَّ رَبِّیۡ لَغَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۴۱﴾

۴۱۔ اور نوح نے کہا: کشتی میں سوار ہو جاؤ اللہ ہی کے نام سے اس کا چلنا اور ٹھہرنا ہے، بتحقیق میرا رب بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

تفسیر آیات

خطاب اہل ایمان سے ہے اور سواری کے وقت نام خدا لینا سب سے پہلے حضرت نوح علیہ السلام نے شروع کیا۔ دنیائے طوفان میں کشتی کی دو حالتیں ہوتی ہیں : چلنا اور تھمنا۔ ان دونوں حالتوں کے لیے اسم خدا یا اذن خدا چاہیے۔ خشکی میں بھی تمام حالتوں کے لیے نام خدا درکار ہوتا ہے۔ اس سے حضرت نوح علیہ السلام کی تعلیمات میں توحید کا عنصر سب سے نمایاں نظر آتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ تدبیر کے ساتھ اللہ کی قدرت و مشیت پر بھروسہ بھی ضروری ہے۔ ’’تدبیر‘‘ کشتی پر سوار ہونا اور ’’بھروسہ‘‘ اللہ کا نام لینا ہے: ارۡکَبُوۡا فِیۡہَا بِسۡمِ اللّٰہِ ۔۔۔۔


آیت 41