آیت 82
 

وَ یُحِقُّ اللّٰہُ الۡحَقَّ بِکَلِمٰتِہٖ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡمُجۡرِمُوۡنَ﴿٪۸۲﴾

۸۲ ۔ اور اللہ اپنے فیصلوں سے حق کو ثابت کر دکھاتا ہے خواہ مجرموں کو ناگوار گزرے۔

تفسیر آیات

۱۔ بِکَلِمٰتِہٖ: کلمات سے مراد اللہ کا تکوینی ارادہ یا وعدۂ فتح و نصرت یا معجزات و دلائل ہیں۔ اللہ اپنے فیصلوں کے ذریعے حق کو دوام و ثبات فراہم اور باطل کو نابود کرتا ہے۔ البتہ باطل کو کچھ وقت کے لیے مہلت مل جاتی ہے، دوام نہیں ملتا۔ آج اسلامی تعلیمات کی شکل میں عظمت موسیٰ علیہ السلام زندہ و تابندہ ہے۔ جب کہ فرعونیت ظلم و استبداد کی نشانی ہے۔

۲۔ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡمُجۡرِمُوۡنَ: مجرموں پر ناگوار اس لیے گزرتا ہے چونکہ ان لوگوں نے حق کا راستہ روکنے کے لیے تن من دھن کی بازی لگائی تھی۔ ان تمام کوششوں کے باوجود ذلت کے ساتھ شکست کھانا ان کے لیے یقینا ناگوار گزرے گا۔

اہم نکات

۱۔ حق کے ثبات اور استحکام سے مجرم کبھی خوش نہیں ہوتا: وَ لَوۡ کَرِہَ الۡمُجۡرِمُوۡنَ ۔


آیت 82