آیت 38
 

اَمۡ یَقُوۡلُوۡنَ افۡتَرٰىہُ ؕ قُلۡ فَاۡتُوۡا بِسُوۡرَۃٍ مِّثۡلِہٖ وَ ادۡعُوۡا مَنِ اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ﴿۳۸﴾

۳۸۔ کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس قرآن کو (محمد نے) از خود بنایا ہے؟ کہدیجئے: اگر تم (اپنے الزام میں) سچے ہو تو تم بھی اس طرح کی ایک سورت بنا لاؤ اور اللہ کے سوا جسے تم بلا سکتے ہو بلا لاؤ۔

تفسیر آیات

مشرکین اپنے موقف کی درستگی اور رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کو مسترد کرنے کے لیے دو باتوں کا زیادہ سہارا لیتے تھے۔ اول یہ کہ یہ شخص جادوگر ہے۔ دوسری یہ کہ یہ قرآن خود محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اپنے ذہن کی ایجاد ہے۔ اس آیت میں خود مشرکین کے موقف کے مطابق چیلنج کیا گیا ہے کہ اگر یہ قرآن ایک انسان کی ایجاد ہے تو سب انسان مل کر کل قرآن نہیں ، ایک سورت بنا کر پیش کریں۔

توجہ رہے کہ قرآن کا چیلنج صرف لفظی وضاحت و بلاغت یا صرف معانی و مطالب کی بلندی کے متعلق نہیں ہے بلکہ قرآن کا چیلنج یہ ہے کہ اس قرآن میں موجود رحمت و ہدایت اور حکمت و موعظہ سے لبریز مطالب کو اسی اسلوب میں بیان کر کے پیش کرو جو اس قرآن میں موجود ہے۔ لہٰذا چیلنج کا تعلق مطالب و معانی اور اس کی ادائیگی کے لیے اسلوب بیان، دونوں سے ہے۔ مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ بقرہ آیت ۲۳۔


آیت 38