آیت 23
 

کَلَّا لَمَّا یَقۡضِ مَاۤ اَمَرَہٗ ﴿ؕ۲۳﴾

۲۳۔ ہرگز نہیں! اللہ نے جو حکم اسے دیا تھا اس نے اسے پورا نہیں کیا۔

تفسیر آیات

۱۔ کَلَّا: یہ حرف ردع وزجر ہے اور سابقہ کلام کی نفی کے لیے آتا ہے۔ اس جگہ کَلَّا کی تفسیر میں دشواری پیش آئی ہے۔ میرے نزدیک یہ کَلَّا کافر کے ذہن میں اٹھنے والے ایک سوال کا جواب ہے کہ مرنے کے بعد کافر یہ تمنا کرے گا کہ نجات کا کوئی راستہ مل جائے۔ جواب آئے گا: کَلَّا ا ہرگز نہیں۔ یعنی نجات کا کوئی راستہ نہیں جب تک امر خدا کی تعمیل نہ ہو جائے۔ لَمَّا یَقۡضِ مَاۤ اَمَرَہٗ قرینہ ہے اس سوال پر جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا:

حَتّٰۤی اِذَا جَآءَ اَحَدَہُمُ الۡمَوۡتُ قَالَ رَبِّ ارۡجِعُوۡنِ ﴿﴾ لَعَلِّیۡۤ اَعۡمَلُ صَالِحًا فِیۡمَا تَرَکۡتُ کَلَّا۔۔۔۔ (۲۳ مومنون: ۹۹۔۱۰۰)

(یہ غفلت میں پڑے ہیں) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آ لے گی تو وہ کہے گا: اے پروردگار! مجھے واپس دنیا میں بھیج دے، جس دنیا کو چھوڑ کر آیا ہوں شاید اس میں عمل صالح بجا لاؤں، ہرگز نہیں،

چنانچہ عمل صالح اور مَاۤ اَمَرَہٗ دونوں عبارتوں کا مضمون ایک ہے چونکہ جس کا حکم اللہ دیتا ہے وہ عمل صالح ہوتا ہے۔


آیت 23