آیت 26
 

جَزَآءً وِّفَاقًا ﴿ؕ۲۶﴾

۲۶۔ یہ (ان کے جرائم کا) موزوں بدلہ ہے۔

تفسیر آیات

جہنم کی یہ سزائیں ان کافروں کے جرائم کے لیے موزوں اور برابر ہیں۔ یہاں ہمیشہ ایک سوال سامنے آتا ہے کہ کافروں نے جتنا بھی بڑا جرم کیا ہو، سو سال سے زیادہ کے جرائم نہیں ہوتے۔ اس کے لیے سو سال عذاب ہوتو وِّفَاقًا بنتا ہے ہمیشہ کا عذاب کیوں؟ جواب:

i۔ جرم اور سزا کے درمیان برابر کا کیا معیار ہے؟ کیا زمان اور مدت جرم ہے؟ اگر ایسا ہے تو ایک بے گناہ کو گولی سے قتل کرنے میں چند سیکنڈ لگتے ہیں- عمر قید کیوں؟

ii۔مجرم نے جرم ختم نہیں کیا بلکہ مجرم خود ختم ہو گیا۔ کافر جہنم میں ہمیشہ اس صورت میں رہتا ہے اگر وہ حالت کفر میں مر گیا ہو۔

iii۔ سزا اس کا عمل دیتا ہے کوئی اور نہیں۔ عمل انرجی ہے جو ایک بار وجود میں آنے کے بعد ختم نہیں ہوتی۔ عمل اچھا ہے تو انسان کا ساتھ نہیں چھوڑتا، برا ہے تو جان نہیں چھوڑتا۔ کل قیامت کے دن ان کا عمل مجسم ہو کر سامنے آئے گا۔ لہٰذا سزا و عمل وِّفَاقًا برابر ہوگا۔ نہ کم، نہ زیادہ۔


آیت 26