آیات 21 - 23
 

اِنَّ جَہَنَّمَ کَانَتۡ مِرۡصَادًا ﴿۪ۙ۲۱﴾

۲۱۔ جہنم یقینا ایک گھات ہے ۔

لِّلطَّاغِیۡنَ مَاٰبًا ﴿ۙ۲۲﴾

۲۲۔ جو سرکشوں کے لیے ٹھکانا ہے۔

لّٰبِثِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَحۡقَابًا ﴿ۚ۲۳﴾

۲۳۔جس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے۔

تشریح کلمات

مِرۡصَادًا:

( ر ص د ) الرصد گھات لگا کر بیٹھنا۔

اَحۡقَابًا:

( ح ق ب ) الاحقاب کے بارے میں راغب کے نزدیک صحیح یہ ہے: غیر معین مدت پر بولا جاتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ جہنم پہلے سے موجود جہنمیوں کی گھات میں ہو گی۔ وہ جیسے ہی وہاں سے گزرنا چاہیں گے انہیں اپنی گرفت میں لے لے گی۔

۲۔ غیر معین مدت تک وہاں پڑے رہیں گے۔ اہل جہنم دو قسم کے لوگ ہوں گے: ایک وہ لوگ جو جہنم میں ہمیشہ رہیں گے چونکہ ان کی کوئی نیکی نہ ہو گی جس کی جزا دینے کے لیے انہیں جہنم سے نکالا جائے۔ جیسے کافر، جو کفر پر مرتا ہے۔ چونکہ کفر کی حالت میں کوئی عمل نیکی نہیں ہو سکتا نیز ناصبی، دشمن اہل بیت جہنم میں ہمیشہ رہے گا چونکہ ناصبی کا کوئی عمل مستحق ثواب نہیں ہے۔

دوسرے وہ لوگ ہوں گے جن کے گناہ زیادہ اور نیکیاں نہایت تھوڑی ہیں۔ ایسی لوگ مستحق شفاعت نہ ہونے کی وجہ سے ایک مدت تک جہنم میں رہیں گے۔ پھر ان کی نیکیوں کی جزا کے لیے انہیں جہنم سے آزادی مل جائے گی۔

تفسیر نور الثقلین میں اس آیت کے ذیل میں ایک روایت ہے جس میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے:

ھذہ فی الذین یخرجون من النار۔

یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں ہے جو جہنم سے نکل آئیں گے۔

لیکن بعد کی آیات خصوصاً وَّ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا کِذَّابًا ﴿﴾ (۲۸) سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ روایت قرآن کی صراحت کے ساتھ متصادم ہے۔


آیات 21 - 23