آیت 28
 

قَالَ اَوۡسَطُہُمۡ اَلَمۡ اَقُلۡ لَّکُمۡ لَوۡ لَا تُسَبِّحُوۡنَ﴿۲۸﴾

۲۸۔ ان میں جو سب سے زیادہ اعتدال پسند تھا کہنے لگا: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟

تشریح کلمات

اَوۡسَطُہُمۡ:

( و س ط ) اوسط معتدل، عادل۔ دراصل یہ لفظ سطۃ سے ماخوذ ہے جو عمدہ اور سنجیدہ کے معنوں میں ہوتا ہے کہا جاتا ہے: اعطنی من سطات مالک۔ ( الکشاف ) مجھے اپنے عمدہ مال میں سے دے دو۔

حدیث میں آیا ہے: الوالد اوسط ابواب الجنۃ۔ ( لسان العرب ) جنت کا بہترین دروازہ والد ہیں۔

نیز کہاجاتا ہے: انہ کان من اوسط قومہ۔ ( لسان العرب ) وہ اپنی قوم کا بہتر آدمی تھا۔ کہتے ہیں: اسی سے ہے: وَ کَذٰلِکَ جَعَلۡنٰکُمۡ اُمَّۃً وَّسَطًا۔۔۔۔ (۲ بقرۃ: ۱۴۳)

تفسیر آیات

۱۔ قَالَ اَوۡسَطُہُمۡ: ان میں سے زیادہ معتدل اور زیادہ بہتر شخص نے کہا:

۲۔ لَوۡ لَا تُسَبِّحُوۡنَ: تم اللہ کا ذکر کیوں نہیں کرتے اور اس ارادے سے توبہ کرو اور اس بری نیت کو چھوڑ دو۔


آیت 28