آیات 35 - 37
 

اِنَّاۤ اَنۡشَاۡنٰہُنَّ اِنۡشَآءً ﴿ۙ۳۵﴾

۳۵۔ ہم نے ان (حوروں) کو ایک انداز تخلیق سے پیدا کیا۔

فَجَعَلۡنٰہُنَّ اَبۡکَارًا ﴿ۙ۳۶﴾

۳۶۔ پھر ہم نے انہیں باکرہ بنایا۔

عُرُبًا اَتۡرَابًا ﴿ۙ۳۷﴾

۳۷۔ ہمسر دوست، ہم عمر بنایا۔

تشریح کلمات

عُرُبًا:

( ع ر ب ) چاہنے والی بیوی۔

تفسیر آیات

۱۔ لفظ اِنۡشَآءً قرآنی استعمالات میں ایجاد و ابداع کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے:

قُلۡ یُحۡیِیۡہَا الَّذِیۡۤ اَنۡشَاَہَاۤ اَوَّلَ مَرَّۃٍ۔۔۔۔ (۳۶ یٰسٓ : ۷۹)

کہدیجیے: انہیں وہی زندہ کرے گا جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا تھا۔

وَ ہُوَ الَّذِیۡۤ اَنۡشَاَکُمۡ مِّنۡ نَّفۡسٍ وَّاحِدَۃٍ ۔۔۔۔ (۶ انعام: ۹۸)

اور وہی ہے جس نے تم سب کو ایک ہی ذات سے پیدا کیا۔

لہٰذا اس آیت کا اشارہ ان حور العین کی طرف ہو سکتا ہے جنہیں اللہ نے خصوصی طور پر خلق فرمایا ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ یہ دنیا کی عورتیں ہیں جنہیں اللہ نے نئے سرے سے خلق فرمایا ہے۔

۲۔ اِنۡشَآءً: ایک خصوصیت کے ساتھ انہیں خلق فرمایا جس میں قابل توجہ باتیں ہیں۔ اگلی آیت میں ان باتوں کا ذکر ہے۔

۳۔ فَجَعَلۡنٰہُنَّ اَبۡکَارًا: فجعلنا میں فاء انشاء کی تفصیل بیان کرنے کے لیے ہے کہ ان عورتوں کو اس طرح خلق فرمایا کہ انہیں کنواری بنایا۔ ان کی خلقت میں کنوار پن ودیعت فرمایا کہ ہمیشہ کنواری رہیں۔

۴۔ عُرُبًا: اپنے شوہر کو چاہنے والی ہوں گی۔ شوہر پرستی ان میں رچی بسی ہو گی۔ بعض کہتے ہیں عُرُبًا کا مطلب ہے اپنے شوہروں سے خوش فعلی کرنے والیاں۔

۵۔ اَتۡرَابًا: یہ زوجات ہم عمر بھی ہوں گی۔ اپنے شوہروں کی ہم سن ہوں گی۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ عورتیں آپس میں ہم سن ہوں گی جب کہ شوہر کی ہم سن ہونا خوبی ہے۔ آپس میں ہم سن ہونا شوہروں کے لیے پرکشش نہیں ہے۔


آیات 35 - 37