آیت 33
 

یٰمَعۡشَرَ الۡجِنِّ وَ الۡاِنۡسِ اِنِ اسۡتَطَعۡتُمۡ اَنۡ تَنۡفُذُوۡا مِنۡ اَقۡطَارِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ فَانۡفُذُوۡا ؕ لَا تَنۡفُذُوۡنَ اِلَّا بِسُلۡطٰنٍ ﴿ۚ۳۳﴾

۳۳۔ اے گروہ جن و انس ! اگر تم آسمانوں اور زمین کی سرحدوں سے نکلنے کی استطاعت رکھتے ہو تو نکل جاؤ، تم سلطنت و قہاریت کے بغیر نہیں نکل سکو گے۔

تفسیر آیات

قیامت کے دن جب تمہیں حساب دینے کے لیے اللہ کی بارگاہ میں بلایا جائے گا تو تم اللہ کو حساب دینے سے گریز کرنا اور اللہ کی مملکت اور خدا کی خدائی سے فرار ہونا چاہو تو ایسا نہیں کر سکو گے۔ چونکہ اگر فرار ہونا ہے تو کل کائنات اَقۡطَارِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ سے فرارہونا ہے۔ لَا تَنۡفُذُوۡنَ: کل کائنات سے بھاگ نکلو ممکن نہیں ہے یعنی کل کائنات کی سرحدوں سے بھاگ نکلنا ممکن نہیں ہے۔ اِلَّا بِسُلۡطٰنٍ اس کے لیے سلطنت و قہاریت ایسی چاہیے جو کل کائنات پر غالب آئے۔ ایسا بھی ممکن نہیں ہے۔

اس جگہ اس بات کا خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ اِلَّا بِسُلۡطٰنٍ سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ تسخیر طبیعیت، سلطان کے ذریعے ممکن ہے۔ اس طرح خلائی سفر کے ذریعے دوسرے کرات کی تسخیر ممکن ہے لیکن یہ خیال قرین واقع نہیں ہے۔ چونکہ اَقۡطَارِ السَّمٰوٰتِ سے مراد سات آسمان لیے جائیں تو سات آسمانوں کی سرحدوں سے نکلنا ممکن نہیں ہے۔ سیاق آیات سے بھی یہ بات بعید معلوم ہوتی ہے چونکہ سیاق و سباق آیت قیامت کے بارے میں ہے۔

البتہ یہ خیال اس وقت قابل بحث ہو سکتا ہے جب سات آسمانوں کو اسی نظام شمسی میں تلاش کیا جائے۔ چنانچہ قاموس قرآن کے مؤلف نے اس کی کوشش کی ہے۔


آیت 33