آیت 31
 

سَنَفۡرُغُ لَکُمۡ اَیُّہَ الثَّقَلٰنِ ﴿ۚ۳۱﴾

۳۱۔ اے (جن و انس کی) دو باوزن جماعتو! ہم عنقریب تمہاری (جزا و سزا کی) طرف پوری توجہ دینے والے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ الثَّقَلٰنِ: یعنی جن و انس اس روئے زمین کی دو گراں قدر، قابل ذکر مخلوق ہیں۔

سَنَفۡرُغُ: ہم پوری توجہ دینے والے ہیں۔ یعنی ہم قیامت کے دن اے جن و انس! تمہاری سزا و جزا اور تمہارے چھوٹے بڑے اعمال کے حساب پر پوری توجہ دینے والے ہیں۔ پوری توجہ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دنیا میں اللہ تعالیٰ کسی اور کام میں مشغول ہے، پوری توجہ نہیں ہے، آخرت میں پوری توجہ ہو گی۔ اس کی ذات اس بات سے برتر و بالاتر ہے:

یَا مَنْ لَا یَشْغَلُہُ شَاْنٌ عَنْ شَاْنٌ۔۔۔۔ ( مستدرک الوسائل ۲:۱ ۲۴)

اے وہ ذات جسے کوئی مشغولیت کسی اور مشغولیت سے نہیں روکتی۔

بلکہ بتانا یہ مقصود ہے کہ دنیا میں ہم نے تمہیں ڈھیل دے رکھی تھی۔ تمہارے اعمال کا محاسبہ نہیں ہوتا تھا لیکن قیامت کے دن تمہارے تمام اعمال کی چھان بین ہو گی۔ تمہارے تمام چھوٹے بڑے اعمال پر پوری توجہ مرکوز ہو گی جیسا کہ کوئی شخص ہر کام سے فارغ ہو کر صرف ایک کام پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔


آیت 31