آیات 28 - 29
 

قَالَ لَا تَخۡتَصِمُوۡا لَدَیَّ وَ قَدۡ قَدَّمۡتُ اِلَیۡکُمۡ بِالۡوَعِیۡدِ﴿۲۸﴾

۲۸۔ اللہ فرمائے گا: میرے سامنے جھگڑا نہ کرو اور میں نے تمہیں پہلے ہی برے انجام سے باخبر کر دیا تھا۔

مَا یُبَدَّلُ الۡقَوۡلُ لَدَیَّ وَ مَاۤ اَنَا بِظَلَّامٍ لِّلۡعَبِیۡدِ﴿٪۲۹﴾

۲۹۔ میرے ہاں بات بدلتی نہیں ہے اور نہ ہی میں اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا ہوں۔۔

تفسیر آیات

۱۔ قَالَ لَا تَخۡتَصِمُوۡا لَدَیَّ: ان کافروں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ندا آئے گی: آج میرے سامنے جھگڑنے سے تمہیں کوئی فائدہ نہیں ہو گا، نہ ہی ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے سے۔

۲۔ وَ قَدۡ قَدَّمۡتُ اِلَیۡکُمۡ بِالۡوَعِیۡدِ: میں نے دنیا کی زندگی میں تمہیں آج کے دن کے بارے میں بتایا تھا لیکن تم نے کفر پر ڈٹ جانے کو ترجیح دی۔

۳۔ مَا یُبَدَّلُ الۡقَوۡلُ لَدَیَّ: میرے اٹل فیصلے میں تبدیلی نہیں آ سکتی، میرا فیصلہ اٹل ہے:

وَ لٰکِنۡ حَقَّ الۡقَوۡلُ مِنِّیۡ لَاَمۡلَـَٔنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الۡجِنَّۃِ وَ النَّاسِ اَجۡمَعِیۡنَ (۳۲ سجدہ: ۱۳)

لیکن میری طرف سے فیصلہ حتمی ہو چکا ہے کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سے ضرور بھر دوں گا۔

۴۔ وَ مَاۤ اَنَا بِظَلَّامٍ لِّلۡعَبِیۡدِ: کافروں کو جہنم میں بھیجنا میرے عدل کا تقاضا ہے۔ اللہ کو کسی پر ظلم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔


آیات 28 - 29