آیات 30 - 31
 

وَ لَقَدۡ نَجَّیۡنَا بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ مِنَ الۡعَذَابِ الۡمُہِیۡنِ ﴿ۙ۳۰﴾

۳۰۔ اور بتحقیق ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت آمیز عذاب سے نجات دی،

مِنۡ فِرۡعَوۡنَ ؕ اِنَّہٗ کَانَ عَالِیًا مِّنَ الۡمُسۡرِفِیۡنَ﴿۳۱﴾

۳۱۔ (یعنی) فرعون سے، جو حد سے تجاوز کرنے والوں میں بہت اونچا چلا گیا تھا۔

تفسیر آیات

۱۔ بنی اسرائیل کو مصر میں ایک اجنبی اور کمتر حیثیت کی حامل قوم کی طرح ذلت آمیز زندگی گزارنا پڑتی تھی۔ اس سے اللہ تعالیٰ نے نجات دلائی۔

۲۔ مِنَ الۡعَذَابِ الۡمُہِیۡنِ: ایک ایسے عذاب سے نجات دلائی جو ذلت آمیز تھا۔ جب عذاب کے ساتھ مذلت بھی اٹھانا پڑے تو یہ عذاب جسمانی و نفسیاتی دونوں حوالوں سے نہایت کربناک ہوتا ہے۔

۳۔ عَالِیًا مِّنَ الۡمُسۡرِفِیۡنَ: عذاب بھی معمول کا نہ تھا بلکہ ظلم و زیادتی کی حدود سے آگے کا عذاب تھا۔ الۡمُسۡرِفِیۡنَ حد سے تجاوز کرتے ہیں۔ وہ عَالِیًا پہاڑ کی طرح اونچا تھا۔ یعنی فرعون اونچے درجے کا ظالم تھا جس نے بنی اسرائیل کی نسل کشی کو عام کر رکھا تھا۔


آیات 30 - 31