آیت 54
 

فَاسۡتَخَفَّ قَوۡمَہٗ فَاَطَاعُوۡہُ ؕ اِنَّہُمۡ کَانُوۡا قَوۡمًا فٰسِقِیۡنَ﴿۵۴﴾

۵۴۔ چونکہ اس نے اپنی قوم کو بے وقعت کر دیا اور انہوں نے اس کی اطاعت کی، وہ یقینا فاسق لوگ تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ فرعون نے اپنی قوم کو بے وقعت کر دیا۔ جابر لوگ ہمیشہ اپنے رعیت سے انسانی قدریں چھین کر انہیں بے وقعت کر دیتے پھر ان کے ضمیروں کا سودا کرتے ہیں۔ اس کے بعد ان کو جدھر چاہیں ہانک دیتے ہیں۔ مختلف وسائل سے یہ باور کراتے ہیں کہ حکمرانی ہمارا حق ہے اور آنکھیں بند کر کے ہماری اطاعت کرنا تم پر فرض ہے۔

جب قوم کی کوئی حیثیت نہیں رہتی تو پھر یہ جابر طاقتوں کی غلام بن جاتی ہے۔ چنانچہ اس آیت میں اسی نکتہ کو بیان فرمایا:

فرعون نے اپنی قوم کو جب بے حیثیت کر دیا تو قوم نے فرعون کی اطاعت کی چونکہ یہ قوم، ظلم اور انصاف کی قدروں کو نہیں سمجھتی تھی۔

چنانچہ جب لوگوں میں شعور اور بیداری نہ ہوگی، وہ ظلم اور ناانصافی کو نہیں سمجھ سکیں گے، اپنی انسانی حیثیت کو نہیں جانتے ہوں گے اور ذہن غلامانہ ہو گا ۔

چنانچہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے یزید کی اطاعت کرنے والوں کے لیے اسی نکتے کی طرف اشارہ فرمایا:

ان لم یکن لکم دین و کنتم لا تخافون المعاد فکونوا احراراً فی دیناکم۔ (بحار الانوار ۴۵: ۵۰)

اگر تمہارا کوئی دین نہیں ہے اور قیامت کا بھی کوئی خوف نہ ہو تو تم اپنی دنیا میں تو آزاد رہو۔

اس سلسلے میں حدیث ہے کہ اگر کسی قوم میں امر بمعروف نہی از منکر کا معاشرہ ساز عمل متروک ہو جائے تو برے لوگ ان پر مسلط ہوں گے۔ پھر اچھے لوگوں کی دعا بھی قبول نہ ہو گی۔ (الکافی ۷: ۵۱)

۲۔ اِنَّہُمۡ کَانُوۡا قَوۡمًا فٰسِقِیۡنَ: ظالم کے ظلم کو قبول کرنے والے لوگ بھی فاسق ہوتے ہیں کیونکہ ان پر ظالم حکمرانوں کے تسلط میں خود قوموں کی کوتاہی شامل ہے۔


آیت 54