آیات 55 - 56
 

فَلَمَّاۤ اٰسَفُوۡنَا انۡتَقَمۡنَا مِنۡہُمۡ فَاَغۡرَقۡنٰہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿ۙ۵۵﴾

۵۵۔ پس جب انہوں نے ہمیں غصہ دلایا تو ہم نے ان سے انتقام لیا پھر ان سب کو غرق کر دیا۔

فَجَعَلۡنٰہُمۡ سَلَفًا وَّ مَثَلًا لِّلۡاٰخِرِیۡنَ﴿٪۵۶﴾

۵۶۔ پھر ہم نے انہیں قصہ پارینہ اور بعد (میں آنے) والوں کے لیے نشان عبرت بنا دیا،

تشریح کلمات

اٰسَفُوۡنَا:

( ا س ف ) الاسف حزن اور غضب کے مجموعہ کو کہتے ہیں۔ اصل میں اس کے معنی جذبۂ انتقام سے دم قلب کے جوش مارنے کے ہیں۔ اگر یہ کیفیت اپنے سے کمزور آدمی پر پیش آئے تو پھیل کر غضب کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ اگر اپنے سے قوی آدمی پر ہو حزن بن جاتی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ فَلَمَّاۤ اٰسَفُوۡنَا: جب فرعونیوں نے ہمیں غضبناک کر دیا۔ اللہ تعالیٰ کا غضب اس کا عذاب اور خوشنودی ثواب ہے۔ جب فرعونیوں نے اللہ کی طرف سے آنے والی ہدایات کے تمام راستے بند کر دیے جو رحمتوں کے راستے تھے تو اللہ تعالیٰ کے غضب و انتقام کا راستہ کھل گیا اور ان کو غرق کر دیا۔

۲۔ فَجَعَلۡنٰہُمۡ سَلَفًا: پھر ہم نے ان فرعونیوں کو قدیم قصہ و کہانی بنا دیا۔ یعنی گزشتہ قوموں کی داستان بنا دیا۔

۳۔ وَّ مَثَلًا: اور آنے والی مجرم قوموں کے لیے نشان عبرت بنا دیا۔


آیات 55 - 56