آیت 51
 

وَ نَادٰی فِرۡعَوۡنُ فِیۡ قَوۡمِہٖ قَالَ یٰقَوۡمِ اَلَیۡسَ لِیۡ مُلۡکُ مِصۡرَ وَ ہٰذِہِ الۡاَنۡہٰرُ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِیۡ ۚ اَفَلَا تُبۡصِرُوۡنَ ﴿ؕ۵۱﴾

۵۱۔اور فرعون نے اپنی قوم سے پکار کر کہا: اے میری قوم! کیا مصر کی سلطنت میرے لیے نہیں ہے، اور یہ نہریں جو میرے (محلات کے) نیچے بہ رہی ہیں؟ کیا تم دیکھتے نہیں ہو؟

تفسیر آیات

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف سے تواتر سے معجزے آنے کے بعد فرعون کا تخت متزلزل ہو گیا اور فرعون کی بادشاہی کی قانونی حیثیت مشکوک ہونا شروع ہو گئی چونکہ وہ اپنے آپ کو سورج رب کا نمائندہ کہتا تھا۔

اس خطرے کے پیش نظر فرعون نے اپنی پراپیگنڈہ مشنری کو متحرک کرنے کے لیے وہی طبقات اور مادی قدروں پر مبنی منطق اختیار کی اور کہا:

کہاں موسیٰ اور کہاں میری مصری عظیم سلطنت۔ کجا موسیٰ جس کے پاس ایک لاٹھی کے سوا کچھ نہیں اور کجا میری سلطنت کی دولت و اقتدار۔ کیا تم دیکھتے نہیں ہو دریائے نیل سے نکلی ہوئی نہریں کس کے اختیار میں ہیں؟

مصر اس وقت ایک زرعی ملک تھا۔ دریائے نیل سے نکلنے والی نہروں پر ان کی زراعت و معیشت کا انحصار تھا۔ فرعون یہ جتانا چاہتا ہے یہ سب میری کارگزاری ہے۔


آیت 51