آیت 43
 

فَاسۡتَمۡسِکۡ بِالَّذِیۡۤ اُوۡحِیَ اِلَیۡکَ ۚ اِنَّکَ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ﴿۴۳﴾

۴۳۔ پس آپ کی طرف جو وحی کی گئی ہے اس سے تمسک کریں، آپ یقینا سیدھے راستے پر ہیں۔

تفسیر آیات

مشرکین کی طرف سے تکذیبی حربوں کی پرواہ کیے بغیر آپ اے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! وحی کے ذریعے ملنے والے حکم سے متمسک رہیں۔ وحی آپ کو مشکلات کا مقابلہ کرنے اور ان سے نکلنے کا راستہ بتا ئے گی۔ جس کے پاس وحی جیسی الٰہی راہنمائی موجود ہو اس کے لیے کوئی مشکل خواہ کتنی ہی کٹھن کیوں نہ ہو مشکل نہیں رہتی۔

۲۔ اِنَّكَ عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ: آپ کے پاس دوسری قوت، حق، یعنی صراط مستقیم پر ہونا ہے۔ حق اور حقیقت سب سے بڑی طاقت ہے۔ جیسا کہ حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے:

مَنْ صَارِعَ الْحَقَّ صَرَعُہُ۔ ( نہج البلاغۃ کلامہ المحتاج الی تفسیر: ۴۰۸)

جو حق سے ٹکرائے گا حق اسے پچھاڑ دے گا۔

اہم نکات

۱۔ وحی اور حق، رسول کے دو طاقتور بازو تھے۔


آیت 43