آیت 31
 

وَ قَالُوۡا لَوۡ لَا نُزِّلَ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنُ عَلٰی رَجُلٍ مِّنَ الۡقَرۡیَتَیۡنِ عَظِیۡمٍ﴿۳۱﴾

۳۱۔ اور کہتے ہیں: یہ قرآن دونوں بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں کیا گیا؟

تفسیر آیات

۱۔ اکثر انسان مادی سوچ سوچتے ہیں۔ ان کی عقل ان کی آنکھوں میں ہوتی ہے لہٰذا ان کی سوچ میں طبقاتی امتیاز رچا بسا ہوتا ہے۔ جاہلی سوچ آج بھی شخصیت کے بیرونی عوامل کو امتیاز دیتی ہے، انسان کی داخلی خصوصیات کو نہیں۔ لہٰذا یہ سوچ علم، شجاعت، روحانیت اعلیٰ انسانی قدروں اور اخلاق حمیدہ پر جو انسان کی داخلی خصوصیت ہیں، مال، دولت منصب، کرسی کو امتیاز دیتی ہے، جو انسانی شخصیت کے بیرونی عوامل ہیں جن سے انسان بعض حالات میں اہم انسانی خصوصیات سے محروم ہو سکتا ہے۔

اس ظاہری اور سطحی پیمانے کے تحت مشرکین نے کہا: مکہ اور طائف کے کسی رئیس قبیلہ کو اپنا نمائندہ بناتا جس کے پاس دولت اور سرداری ہے۔ اللہ کو عبد اللہ کا یتیم ملا جس کے پاس دولت ہے نہ سرداری۔


آیت 31