آیات 61 - 62
 

اَللّٰہُ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الَّیۡلَ لِتَسۡکُنُوۡا فِیۡہِ وَ النَّہَارَ مُبۡصِرًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَذُوۡ فَضۡلٍ عَلَی النَّاسِ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَشۡکُرُوۡنَ﴿۶۱﴾

۶۱۔ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی کہ تم اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا، اللہ لوگوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔

ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمۡ خَالِقُ کُلِّ شَیۡءٍ ۘ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۫ۚ فَاَنّٰی تُؤۡفَکُوۡنَ﴿۶۲﴾

۶۲۔ یہی اللہ تمہارا رب ہے جو ہر چیز کا خالق ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کہاں بھٹک رہے ہو؟

تفسیر آیات

۱۔ اَللّٰہُ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الَّیۡلَ: اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ تم آرام کرو۔ رات اور دن کی آمد و رفت اللہ تعالیٰ کی آیات ربوبیت اور مدبریت میں سے ہے۔ سورہ یونس آیت ۶۷ میں آیت کے اس جملے کی تشریح ہو چکی ہے۔

۲۔ اِنَّ اللّٰہَ لَذُوۡ فَضۡلٍ عَلَی النَّاسِ: شب و روز کی گردش پر کرۂ ارض پر ہر ذی روح کی زندگی موقوف ہے۔ اسی لیے سورہ قصص آیت ۷۳ میں اسی گردش لیل و نہار کو رحمت خدا سے تعبیر فرمایا ہے۔

۳۔ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَشۡکُرُوۡنَ: مشرکین اس ذات کا شکر نہیں کرتے جس نے یہ رحمت، یہ فضل و کرم عنایت کیا ہے بلکہ وہ اپنے شرکاء کی مہربانی سمجھتے ہیں۔

۴۔ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمۡ: یہی اللہ تمہارا رب ہے جس نے تمہارے لیے متاع حیات اور سامان زیست فراہم کیا، نہ تمہارے بے شعور معبود۔

۵۔ خَالِقُ کُلِّ شَیۡءٍ ۘ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ: وہ ہر شے کا خالق ہے لہٰذا خالق ہی لائق عبادت ہوتا ہے۔ اس قسم کی مختلف آیات کی روشنی میں ہم نے عبادت کی یہ تعریف اختیار کی ہے: کسی ذات کو خالق اور ربْ سمجھ کر اس کی تعظیم کرنا عبادت ہے۔

۶۔ فَاَنّٰی تُؤۡفَکُوۡنَ: حقیقی رب تو وہ ہے جو خالق ہے۔ اسی کے قبضے میں تمہاری جان ہے۔ اس ذات ذات کو چھوڑ کر کس واہمے میں بھٹک رہے ہو۔


آیات 61 - 62