آیات 55 - 56
 

ہٰذَا ؕ وَ اِنَّ لِلطّٰغِیۡنَ لَشَرَّ مَاٰبٍ ﴿ۙ۵۵﴾

۵۵۔ یہ تو (اہل تقویٰ کے لیے) ہے اور سرکشوں کے لیے بدترین ٹھکانا ہے۔

جَہَنَّمَ ۚ یَصۡلَوۡنَہَا ۚ فَبِئۡسَ الۡمِہَادُ﴿۵۶﴾

۵۶۔ (یعنی) جہنم جس میں وہ جھلس جائیں گے، پس وہ بدترین بچھونا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ متقین کے مقابلے میں طاغین (سرکشوں) کا ذکر آتا ہے۔ جہاں اہل تقویٰ کے لیے بہترین انجام ہو گا، سرکشوں کے لیے بدترین انجام ہو گا۔ دونوں کا انجام انتہائی سرے کا ہو گا چونکہ دونوں کا انجام ابدی ہو گا۔

۲۔ جَہَنَّمَ ۚ یَصۡلَوۡنَہَا: اہل تقویٰ کا ٹھکانا جس طرح جنات عدن ہو گا ، سرکشوں کا ٹھکانا جہنم ہو گا۔

۳۔ فَبِئۡسَ الۡمِہَادُ: اگر بچھونا آتشیں ہو گا تو اس بچھونے کی برائی کا حال کون بیان کر سکتا ہے۔


آیات 55 - 56