آیت 101
 

فَبَشَّرۡنٰہُ بِغُلٰمٍ حَلِیۡمٍ﴿۱۰۱﴾

۱۰۱۔ چنانچہ ہم نے انہیں ایک بردبار بیٹے کی بشارت دی۔

تفسیر آیات

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا قبول ہوتی ہے اور ایک بردبار فرزند کی بشارت مل جاتی ہے۔ جس فرزند کی بشارت دی گئی وہ پہلے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام ہی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے حلم کے اوصاف حمیدہ کےساتھ متصف فرمایا۔

چنانچہ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے راہ خدا میں ذبح ہونے پر آمادگی ظاہر کر کے اس حلم کا مظاہرہ فرمایا۔

توریت کے سفر تکوین اصحاح ۲۲ میں آیا ہے:

ان امور کے بعد یہ واقعہ پیش آیا کہ اللہ نے ابرہیم کا امتحان لیا اور ابراہیم سے فرمایا: اپنے اکلوتے بیٹے کو لے لو۔ جسے آپ بہت چاہتے ہیں۔ اسحاق اور اسے سرزمین مریّا لے جاؤ۔

توریت میں متعدد جگہوں پر اس فرزند کو حضرت ابرہیم علیہ السلام کا اکلوتا بیٹا کہا ہے جسے قربانی کے لیے پیش کیا گیا جب کہ اسحاق علیہ السلام اکلوتے بیٹے نہیں تھے۔ اسحاق علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دوسرے فرزند ہیں۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کے لیے جب پیش کیا جا رہا تھا اس وقت تک حضرت اسحاق علیہ السلام پیدا نہیں ہوئے تھے۔ اس لیے اکلوتے بیٹے اسماعیل علیہ السلام ہیں۔ جب حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کے لیے پیش کیا گیا اس وقت ان کی عمر ۱۳ سال تھی جب کہ حضرت اسحاق علیہ السلام جب پیدا ہوئے تو حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عمر ۱۴ سال تھی۔ یعنی حضرت اسحاق علیہ السلام کی پیدائش سے ایک سال قبل ذبح اسماعیل علیہ السلام کا واقعہ پیش آیا۔ توریت میں یہود کی تحریفات میں یہ بات بھی شامل ہے کہ انہوں نے اسماعیل کی جگہ اپنے جد اعلیٰ اسحاق کا نام درج کر لیا۔


آیت 101