آیت 99
 

وَ قَالَ اِنِّیۡ ذَاہِبٌ اِلٰی رَبِّیۡ سَیَہۡدِیۡنِ﴿۹۹﴾

۹۹۔ اور ابراہیم نے کہا: میں اپنے رب کی طرف جا رہا ہوں وہ مجھے راستہ دکھائے گا

تفسیر آیات

۱۔ا ٓتش نمرود سے نجات پانے کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنا وطن کلدان ترک کر کے کنعان ہجرت کرنے کا ارادہ فرمایا۔ یعنی عراق(بابل) سے فلسطین کی سرزمین کی طرف ہجرت فرمائی۔

اس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام پہلے مہاجر ہیں جنہوں نے راہ خدا میں ہجرت کی۔ اپنا وطن اللہ کی خاطر ترک کیا اور اس ہجرت کو اپنے رب کی طرف ہجرت اِنِّیۡ ذَاہِبٌ اِلٰی رَبِّیۡ سَیَہۡدِیۡنِ قرار دیا۔

اللہ کی طرف یہ ہجرت، کلدان سے کنعان اور کنعان سے مکہ تک جاری رہی۔ مکہ کی بے آب و گیاہ وادی میں اپنی نسل کو چھوڑا، بیت اللہ کی تعمیر فرمائی اور اپنی اولادکو اس گھر کا محافظ بنایا۔ اسی ہجرت کا نتیجہ ہے کہ آپ علیہ السلام کی اولاد میں سے نبی آخر الزمان، رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس مقدس سرزمین سے مبعوث ہوئے۔

۲۔ سَیَہۡدِیۡنِ: خدا کی طرف ہجرت کرنے والے کو خدا کامیابی کے راستے دکھاتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ دونوں قبلے، قدس و کعبہ ہجرت ابراہیمی کا نتیجہ ہیں۔

۲۔ ہجرت سنت ابراہیمی ہے جس سے ہدایت کے راستے کھلتے ہیں۔


آیت 99