آیت 47
 

قُلۡ مَا سَاَلۡتُکُمۡ مِّنۡ اَجۡرٍ فَہُوَ لَکُمۡ ؕ اِنۡ اَجۡرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ ۚ وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ شَہِیۡدٌ﴿۴۷﴾

۴۷۔ کہدیجئے: جو اجر (رسالت) میں نے تم سے مانگا ہے وہ خود تمہارے ہی لیے ہے، میرا اجر تو اللہ کے ذمے ہے اور وہ ہر چیز پر گواہ ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ مَا سَاَلۡتُکُمۡ مِّنۡ اَجۡرٍ: اس آیت کی ترکیب واضح ہے: مَا موصولہ ہے۔ مِّنْ بیانیہ ہے اور فَہُوَ میں ضمیر ماء موصولہ کی طرف جاتی ہے۔ واضح معنی یہ ہوئے: جو اجر میں نے تم سے مانگا ہے وہ خود تمہارے ہی لیے ہے۔

اس سے یہ مطلب واضح ہوا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجر رسالت طلب فرمایا ہے۔ جیسا کہ فرمایا:

قُلۡ لَّاۤ اَسۡـَٔلُکُمۡ عَلَیۡہِ اَجۡرًا اِلَّا الۡمَوَدَّۃَ فِی الۡقُرۡبٰی۔۔۔۔ (۴۲ شوری: ۲۳)

کہدیجیے: میں اس (تبلیغ رسالت) پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا سوائے قریب ترین رشتہ داروں کی محبت کے۔

۲۔ فَہُوَ لَکُمۡ: دوسرا یہ کہ اس اجر رسالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذاتی مفاد نہیں ہے بلکہ خود امت کا مفاد ہے۔ جب کہ جو اجر رسالت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ہے وہ صرف اللہ کے پاس ہے۔ اِنۡ اَجۡرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ۔ یعنی جو اجر رسالت خود ذات رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے متعلق ہے وہ صرف اللہ کے پاس ہے۔

یہ بات کہ محبت اہل البیت علیہم السلام امت ہی کے حق میں ہے، ہر اس شخص پر واضح ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت پر ایمان رکھتا ہے۔ بطور مثال چند ایک احادیث پیش کرنے پر اکتفا کرتے ہیں۔ حدیث رسولؐ ہے:

مثل اہل بیتی کمثل سفینۃ نوح من رکبھا نجی و من تخلف عنھا غرق۔ (بحار ۲۳: ۱۲۴)

میرے اہل بیت کی مثال کشتی نوح کی طرح ہے جو اس پر سوار ہوا نجات پا گیا جو پیچھے رہ گیا غرق ہو گیا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے:

من مات علی حب آل محمد مات شھیدا۔۔۔۔

یہ ایک طویل حدیث ہے جس کا ذکر زمخشری اور رازی نے اپنی تفاسیر میں کیا ہے۔

حدیث ہے:

انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ وعترتی ما ان تمسکتم بما لن تضلوا بعدی۔

اس حدیث کو تیس سے زیادہ اصحاب نے روایت کیا ہے اور عبقات الانوار کی دو ضخیم جلدیں اس حدیث کی سند پر مشتمل ہیں۔ لہٰذا محبت اہل البیت علیہم السلام وسیلۂ نجات اور گمراہی و ضلالت سے امان ہے۔ چنانچہ اس بات کی طرف اشارہ ہے اس آیت میں:

قُلۡ مَاۤ اَسۡـَٔلُکُمۡ عَلَیۡہِ مِنۡ اَجۡرٍ اِلَّا مَنۡ شَآءَ اَنۡ یَّتَّخِذَ اِلٰی رَبِّہٖ سَبِیۡلًا﴿۵۷﴾ (۲۵ فرقان: ۵۷)

کہدیجیے: اس کام پر میں تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا مگر یہ (چاہتا ہوں) کہ جو شخص چاہے وہ اپنے رب کا راستہ اختیار کر لے۔

اہم نکات

۱۔ اجر رسالت مانگا گیا تو یہ امت ہی کے حق میں ہے۔


آیت 47