آیت 45
 

وَ کَذَّبَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ۙ وَ مَا بَلَغُوۡا مِعۡشَارَ مَاۤ اٰتَیۡنٰہُمۡ فَکَذَّبُوۡا رُسُلِیۡ ۟ فَکَیۡفَ کَانَ نَکِیۡرِ﴿٪۴۵﴾

۴۵۔ اور ان سے پہلے لوگوں نے بھی تکذیب کی تھی اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا تھا یہ اس کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچے مگر جب انہوں نے میرے رسولوں کی تکذیب کی تو (دیکھ لیا) میرا عذاب کتنا سخت تھا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ کَذَّبَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ: پچھلی قوموں کو جو ثروت و سلطنت دی گئی تھی اہل مکہ کے پاس تو اس کا عشر عشیر بھی نہیں ہے۔ چنانچہ مروی ہے کہ امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے بعثت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے عربوں کی پست ترین سطح زندگی کے بارے میں فرمایا:

اِنَّ اللہَ بَعَثَ مُحَمَّداً صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نَذِیراً لِلْعِالَمِینَ وَ اَمِیناً عَلَی التَّنْزِیلِ وَ اَنْتُمْ مَعْشِرَ الْعَرِبِ عَلَی شَرِّ دِینٍ وَ فِی شَرِّ دَارٍ مُنِیخُونَ بَیْنَ حِجَارِۃٍ خُشْنٍ وَ حَیَّاتٍ صُمٍّ تَشْرَبُونَ الْکَدِرَ وَ تَاْکُلُونَ الْجَشِبَ وَ تَسْفِکُونَ دِمَائَکُمْ وَ تَقْطَعُونَ اَرْحَامَکُمْ الاصنام فیکم منصوبۃ و الْاَصْنَامُ فِیکُمْ مَنْصُوبَۃٌ وَ الْآثَامُ بِکُمْ مَعْصُوبَۃٌ۔

اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام جہانوں کو تنبیہ کرنے والااور اپنی وحی کا امین بنا کر بھیجا۔ اے گروہ عرب ! اس وقت تم بد ترین دین پر اور بدترین گھروں میں تھے۔ کھردرے پتھروں اور زہریلے سانپوں میں تم بود باش رکھتے تھے۔ گدلا پانی پیتے اور بد ترین غذا کھاتے تھے۔ اپنا خون بہایا کرتے تھے اور قطع رحمی کرتے تھے۔ بت تمہارے درمیان گڑے ہوئے تھے اور گناہ تم سے چمٹے ہوئے تھے۔


آیت 45