آیت 70
 

وَ ہُوَ اللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ؕ لَہُ الۡحَمۡدُ فِی الۡاُوۡلٰی وَ الۡاٰخِرَۃِ ۫ وَ لَہُ الۡحُکۡمُ وَ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ﴿۷۰﴾

۷۰۔ اور وہی تو اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، ثنائے کامل اسی کے لیے ہے، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور حکومت اسی کے ہاتھ میں ہے اور اسی کی طرف تم پلٹائے جاؤ گے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ ہُوَ اللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ: آپ کا رب ہی وہ اللہ ہے جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں ہے۔ معبود ہونے کے اعتبار سے بھی انتخاب کا حق اسی کے ساتھ مخصوص ہے۔ چونکہ عبادت رب، یعنی مالک کی ہوتی ہے لہٰذا مملوک کا انتخاب صرف مالک کرے گا۔

۲۔ لَہُ الۡحَمۡدُ فِی الۡاُوۡلٰی وَ الۡاٰخِرَۃِ: عبادت تعظیم قول و عمل کو کہتے ہیں اور حمد و ثنا سے ہی تعظیم ہوتی ہے۔ حمد و ثنا بھی دنیا و آخرت میں اللہ کے ساتھ مختص ہے کیونکہ کسی غیر اللہ کی حمد و ثنا ہوتی ہے تو اس کمال کی بنیاد پر ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عنایت فرمایا ہے۔ واضح رہے جو تعظیم رب اور خالق سمجھ کر نہ ہو وہ عبادت نہیں ہے۔

۳۔ وَ لَہُ الۡحُکۡمُ: فیصلے کا حق بھی صرف اللہ کو حاصل ہے۔ فیصلہ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اعلیٰ سے عبارت ہے۔ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اعلیٰ میں کسی غیر کو مداخلت کا حق نہیں ہے۔ کسی غیر اللہ کے فیصلے سے کوئی چیز حلال و حرام یا جائز و ناجائز نہیں ہوتی۔ غرض کسی قسم کا قانون زیست بنانا صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے۔

۴۔ وَ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ: جو قانون بنائے گا اسی کے سامنے جوابدہی ہو گی۔ وہی باز پرسی کر سکتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ فیصلہ اسی کا ہو گا جو لائق حمد و ثنا اور معبود ہے۔


آیت 70