آیات 65 - 66
 

وَ یَوۡمَ یُنَادِیۡہِمۡ فَیَقُوۡلُ مَاذَاۤ اَجَبۡتُمُ الۡمُرۡسَلِیۡنَ﴿۶۵﴾

۶۵۔ اور اس دن اللہ انہیں ندا دے گا اور فرمائے گا: تم نے پیغمبروں کو کیا جواب دیا تھا؟

فَعَمِیَتۡ عَلَیۡہِمُ الۡاَنۡۢبَآءُ یَوۡمَئِذٍ فَہُمۡ لَا یَتَسَآءَلُوۡنَ﴿۶۶﴾

۶۶۔ تو ان کو ان باتوں کا پتہ نہیں چلے گا (جن سے رسولوں کو جواب دیا ہے) اور اس دن وہ ایک دوسرے سے پوچھ بھی نہ سکیں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ یَوۡمَ یُنَادِیۡہِمۡ: قیامت کے دن جب منکروں سے سوال ہو گا کہ تم نے پیغمبروں کی دعوت کا کیا جواب دیا ہے تو ان سے کوئی جواب نہیں بن پڑے گا۔ یہاں تک کہ وہ ایک دوسرے سے پوچھ بھی نہیں سکیں گے کہ مشورہ کر کے کوئی عذر گڑھ دیا جائے۔

۲۔ فَعَمِیَتۡ عَلَیۡہِمُ الۡاَنۡۢبَآءُ: ایسی کسی قسم کی بات کا وجود نہیں جس سے یہ لوگ جواب دیں۔

۳۔ فَہُمۡ لَا یَتَسَآءَلُوۡنَ: چونکہ منکرین سب اس مسئلے میں برابر ہیں۔ لہٰذا ایک دوسرے پوچھنے کا بھی کوئی نتیجہ نہیں ہو گا۔

اہم نکات

۱۔ قیامت کے دن منکروں سے کوئی عذر نہیں بنے گا۔


آیات 65 - 66