آیت 57
 

وَ قَالُوۡۤا اِنۡ نَّتَّبِعِ الۡہُدٰی مَعَکَ نُتَخَطَّفۡ مِنۡ اَرۡضِنَا ؕ اَوَ لَمۡ نُمَکِّنۡ لَّہُمۡ حَرَمًا اٰمِنًا یُّجۡبٰۤی اِلَیۡہِ ثَمَرٰتُ کُلِّ شَیۡءٍ رِّزۡقًا مِّنۡ لَّدُنَّا وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۵۷﴾

۵۷۔ اور کہتے ہیں: اگر ہم آپ کی معیت میں ہدایت اختیار کریں تو ہم اپنی زمین سے اچک لیے جائیں گے، کیا ہم نے ایک پرامن حرم ان کے اختیار میں نہیں رکھا جس کی طرف ہر چیز کے ثمرات کھنچے چلے آتے ہیں؟ یہ رزق ہماری طرف سے عطا کے طور پر ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ قَالُوۡۤا اِنۡ نَّتَّبِعِ الۡہُدٰی: بعض مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کی حقانیت کو مان لینے کے بعد ان پر ایمان لانے کے لیے یہ عذر پیش کیا: اگر ہم ایمان لے آئیں تو عرب مشرکین ہمیں مکہ کی سرزمین سے اٹھا کر اپنا اسیر بنا کر لے جائیں گے۔ اس خوف کی وجہ سے ہم ایمان نہیں لاتے۔

۲۔ اَوَ لَمۡ نُمَکِّنۡ لَّہُمۡ حَرَمًا اٰمِنًا: تمہیں ہم نے ایک ایسے حرم میں بسایا ہے جس میں امن و سلامتی ہے۔ عرب آپس کے قتل و غارت اور جنگ وقتال میں مبتلا ہوتے ہیں لیکن شہر مکہ میں ہر قسم کا امن و سلامتی ہے۔ کسی قسم کی جنگ اور اسیری کا یہاں کوئی خوف نہیں ہے۔

۳۔ یُّجۡبٰۤی اِلَیۡہِ ثَمَرٰتُ کُلِّ شَیۡءٍ: حرم مکہ میں نہ صرف کوئی خوف نہیں ہے بلکہ یہاں کی معیشت کی حالت بھی دوسرے علاقوں سے بہتر ہے۔


آیت 57