آیت 25
 

اَلَّا یَسۡجُدُوۡا لِلّٰہِ الَّذِیۡ یُخۡرِجُ الۡخَبۡءَ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ یَعۡلَمُ مَا تُخۡفُوۡنَ وَ مَا تُعۡلِنُوۡنَ﴿۲۵﴾

۲۵۔ کیا وہ اللہ کے لیے سجدہ نہیں کرتے جو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزیں نکالتا ہے اور وہ تمہارے پوشیدہ اور ظاہری اعمال کو جانتا ہے؟

تفسیر آیات

۱۔ الَّذِیۡ یُخۡرِجُ الۡخَبۡءَ: وہ ذات لائق سجدہ ہے جو آسمانوں اور زمین میں پوشیدہ چیزوں کو نکالتی ہے۔ اصل میں یخرج المخبوء ہے۔ برائے تاکید مزید مصدر الۡخَبۡءَ کی طرف نسبت دی ہے۔ اس وسیع و عریض کائنات کو اللہ تعالیٰ نے پردہ غیب سے نکالا ہے جو عدم کے پردوں میں پوشیدہ تھی۔

قرآن مجید کی متعدد اور مختلف تعبیرات سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ عبادت اس ذات کی ہو سکتی ہے جو خالق اور رب ہو۔ اس آیت سے بھی یہی حقیقت ظاہر ہو رہی ہے کہ سجدہ اس ذات کے لیے ہو سکتا ہے جس نے اس کائنات کو پردہ غیب سے نکالا ہے اور ہر آن، ہر لمحہ پردہ غیب سے عالم شہود پر لانے کا عمل جاری ہے: کُلَّ یَوۡمٍ ہُوَ فِیۡ شَاۡنٍ ۔ (۵۵ رحمٰن: ۲۹)


آیت 25