آیت 22
 

فَمَکَثَ غَیۡرَ بَعِیۡدٍ فَقَالَ اَحَطۡتُّ بِمَا لَمۡ تُحِطۡ بِہٖ وَ جِئۡتُکَ مِنۡ سَبَاٍۭ بِنَبَاٍ یَّقِیۡنٍ﴿۲۲﴾

۲۲۔ زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ اس نے (حاضر ہو کر) کہا: مجھے اس چیز کا علم ہوا ہے جو آپ کو معلوم نہیں اور ملک سبا سے آپ کے لیے ایک یقینی خبر لے کر آیا ہوں۔

تشریح کلمات

سَبَا:

یمن کے ایک شہر کا نام ہے جو اس زمانے میں دارالخلافہ تھا۔

تفسیر آیات

۱۔ فَمَکَثَ غَیۡرَ بَعِیۡدٍ: زیادہ دیر نہیں گزری۔ مکث کا تعلق حضرت سلیمان علیہ السلام سے ہے۔

۲۔ اَحَطۡتُّ بِمَا لَمۡ تُحِطۡ بِہٖ: مجھے اس چیز کا علم ہوا ہے جس کا آپ کو علم نہیں۔

اس جملے میں دو نکتے قابل توجہ ہیں: ایک یہ کہ اس سے حضرت سلیمان علیہ السلام کی حشمت پر ایک قسم کا طنز معلوم ہوتا ہے کہ مجھے اس چیز کا علم ہوا جو آپ ؑکے علم میں نہیں ہے لیکن یہ طنز نہیں ہے کیونکہ حضرت سلیمان علیہ السلام ایسا کوئی دعویٰ نہیں رکھتے تھے کہ میں دنیا کے ہر کونے پر علمی احاطہ رکھتا ہوں۔

دوسرا نکتہ یہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام کے یے ضروری نہیں کہ ہر چیز ان کے احاطہ علمی میں آ جائے۔


آیت 22