آیات 205 - 207
 

اَفَرَءَیۡتَ اِنۡ مَّتَّعۡنٰہُمۡ سِنِیۡنَ﴿۲۰۵﴾ۙ

۲۰۵۔ مجھے بتلاؤ کہ اگر ہم انہیں برسوں سامان زندگی دیتے رہیں،

ثُمَّ جَآءَہُمۡ مَّا کَانُوۡا یُوۡعَدُوۡنَ﴿۲۰۶﴾ۙ

۲۰۶۔ پھر ان پر وہ عذاب آ جائے جس کا ان کے ساتھ وعدہ ہوا تھا،

مَاۤ اَغۡنٰی عَنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یُمَتَّعُوۡنَ﴿۲۰۷﴾ؕ

۲۰۷۔ تو وہ (سامان زندگی) ان کے کسی کام نہ آئے گا جو انہیں دیا گیا تھا۔

تفسیر آیات

۱۔ اَفَرَءَیۡتَ: پہلے بھی بیان ہوا کہ اَفَرَءَیۡتَ کی ترکیب اخبرنی یہ تو بتلاؤ کے معنی میں آتی ہے۔ فرمایا: یہ تو بتلاؤ تم جس عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہو وہ ابھی نہیں آتا بلکہ تمہیں ڈھیل دی جاتی ہے لیکن جب یہ عذاب دفعۃً آجائے گا تو یہ ڈھیل تمہارے کس کام کی ہو گی۔ اس ڈھیل سے تمہیں کیا فائدہ ملے گا بلکہ اس ڈھیل میں ان لوگوں نے اپنے جرائم میں اضافہ کیا ہے۔

اہم نکات

۱۔ مہلت سے مؤمن اپنے حسنات اور کافر اپنے جرائم میں اضافہ کرتا ہے۔


آیات 205 - 207