آیات 124 - 127
 

اِذۡ قَالَ لَہُمۡ اَخُوۡہُمۡ ہُوۡدٌ اَلَا تَتَّقُوۡنَ﴿۱۲۴﴾ۚ

۱۲۴۔ جب ان کی برادری کے ہود نے ان سے کہا: کیا تم اپنا بچاؤ نہیں کرتے؟

اِنِّیۡ لَکُمۡ رَسُوۡلٌ اَمِیۡنٌ﴿۱۲۵﴾ۙ

۱۲۵۔ میں تمہارے لیے ایک امانتدار رسول ہوں۔

فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوۡنِ﴿۱۲۶﴾ۚ

۱۲۶۔ لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔

وَ مَاۤ اَسۡـَٔلُکُمۡ عَلَیۡہِ مِنۡ اَجۡرٍ ۚ اِنۡ اَجۡرِیَ اِلَّا عَلٰی رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۱۲۷﴾ؕ

۱۲۷۔ اور اس کام پر میں تم سے اجر نہیں مانگتا، میرا اجر تو صرف رب العالمین پر ہے۔

تفسیر آیات

انبیاء علیہم السلام کی دعوت، منطق، سیرت ایک ہی ہے۔ سب کی دعوت کا مرکزی محور توحید ہے۔ امانت تمام انبیاء علیہم السلام کا شیوہ ہے۔ لوگوں کو ہلاکت سے بچانا ان کی منزل ہے۔ اپنی دعوت کسی مادی مفاد کے ساتھ وابستہ نہ رکھنا ان کی سیرت ہے۔


آیات 124 - 127