آیات 65 - 67
 

وَ اَنۡجَیۡنَا مُوۡسٰی وَ مَنۡ مَّعَہٗۤ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿ۚ۶۵﴾

۶۵۔ پھر ہم نے موسیٰ اور ان کے تمام ساتھیوں کو بچا لیا۔

ثُمَّ اَغۡرَقۡنَا الۡاٰخَرِیۡنَ ﴿ؕ۶۶﴾

۶۶۔ اس کے بعد دوسروں کو غرق کر دیا۔

اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً ؕ وَ مَا کَانَ اَکۡثَرُہُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ﴿۶۷﴾

۶۷۔ اس واقعے میں ایک نشانی ہے پھر بھی ان میں سے اکثر ایمان نہیں لائے۔

تفسیر آیات

۱۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ساتھیوں کو نجات دینے اور فرعون و فرعونیوں کو غرق کرنے میں اس بات کی نشانی اور دلیل تھی کہ اللہ ہی رب العالمین ہے۔ نجات دینا، عذاب دینا، موت و حیات اللہ کے ہاتھ میں ہے، فرعون اور فرعونیوں کے خود ساختہ خداؤں کے ہاتھ میں نہیں ہے۔

وَ مَا کَانَ اَکۡثَرُہُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ: ان تمام معجزات اور دلائل کے باوجود اکثر لوگوں نے اللہ کو رب العالمین تسلیم نہیں کیا، اپنے موہوم ارباب کے ساتھ وابستہ رہے۔


آیات 65 - 67