آیات 32 - 35
 

فَاَلۡقٰی عَصَاہُ فَاِذَا ہِیَ ثُعۡبَانٌ مُّبِیۡنٌ ﴿ۚۖ۳۲﴾

۳۲۔ پس موسیٰ نے اپنا عصا ڈال دیا تو وہ دفعتاً نمایاں اژدھا بن گیا۔

وَّ نَزَعَ یَدَہٗ فَاِذَا ہِیَ بَیۡضَآءُ لِلنّٰظِرِیۡنَ﴿٪۳۳﴾

۳۳۔ اور (گریبان سے) اپنا ہاتھ نکالا تو وہ تمام ناظرین کے لیے چمک رہا تھا۔

قَالَ لِلۡمَلَاِ حَوۡلَہٗۤ اِنَّ ہٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیۡمٌ ﴿ۙ۳۴﴾

۳۴۔فرعون نے اپنے گرد و پیش کے درباریوں سے کہا: یقینا یہ شخص بڑا ماہر جادوگر ہے۔

یُّرِیۡدُ اَنۡ یُّخۡرِجَکُمۡ مِّنۡ اَرۡضِکُمۡ بِسِحۡرِہٖ ٭ۖ فَمَا ذَا تَاۡمُرُوۡنَ ﴿۳۵﴾

۳۵۔ وہ چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے ذریعے تمہیں تمہاری سرزمین سے نکال باہر کرے تو اب تم کیا مشورہ دیتے ہو؟

تفسیر آیات

جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دو عظیم معجزے دیکھے تو فرعون بدحواس ہو گیا اور اپنی فرعونیت کے باوجود اپنے درباریوں کی طرف رجوع کیا اور رعونت چھوڑ کر مشورہ طلب کیا۔ مشورہ یہ ملا: جادو کے ذریعہ ہی اس معجزے کو باطل قرار دیا جا سکتا ہے۔ مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو: الاعراف آیت ۱۱۰۔

یُّرِیۡدُ اَنۡ یُّخۡرِجَکُمۡ: فرعون کہتا ہے: موسیٰ ہمیں مصر کی سرزمین سے نکالنا چاہتا ہے۔ جب کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا یہ مطالبہ تھا:ہمیں مصر کی سرزمین سے نکلنے، اپنے وطن جانے کی اجازت دو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اس کائنات کا ایک ہی رب ہے جس کا میں نمائندہ ہوں تو فرعون کی بادشاہت کی قانونی حیثیت ختم ہو جاتی ہے کیونکہ وہ اپنے آپ کو سورج دیوتا کا نمائندہ سمجھتا تھا اور سورج ان کے مذہب میں اقتدار کا رب تھا۔


آیات 32 - 35