آیت 96
 

اِدۡفَعۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ السَّیِّئَۃَ ؕ نَحۡنُ اَعۡلَمُ بِمَا یَصِفُوۡنَ﴿۹۶﴾

۹۶۔ آپ برائی کو احسن برتاؤ کے ذریعے دور کریں، ہم خوب جانتے ہیں جو باتیں یہ لوگ بنا رہے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے حکم ہے کہ برائی کو اس نیکی کے ذریعہ دفع کریں جو بہترین ہو۔ اگر وہ بدکلامی کرتے ہیں تو اس کا جواب بدکلامی سے نہ دینا خوبی، حَسَن ہے اور اس بدکلامی کے جواب میں اچھا کلام کرنا اَحۡسن ہے۔ مثلاً کوئی یہ کہہ دے: اے محمد! تو جادوگر ہے تو اس کا جواب نہ دینا حسن ہے اور اس کے جواب میں اس کو دعا دینا کہ خدا تیری ہدایت کرے احسن ہے۔ چنانچہ رسالتمآب ﷺ اپنے دشمنوں کے حق میں یہ دعا دیتے تھے:

اللّٰہم اھد قومی فانھم لا یعلمون ۔۔۔ (بحار ۱۱: ۲۹۸)

اے اللہ! میری اس قوم کی ہدایت فرما! چونکہ یہ جانتے نہیں ہیں۔

یہ حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مختص ہے۔ دوسروں کے بارے میں فرمایا:

وَ یَدۡرَءُوۡنَ بِالۡحَسَنَۃِ السَّیِّئَۃَ ۔۔۔ (۲۸ قصص: ۵۴)

اور یہ لوگ برائی کو نیکی کے ذریعے دور کر دیتے ہیں۔

یہاں حسنۃ کہا ہے، احسن نہیں کہا۔

مکی زندگی میں دعوت کا یہی اسلوب اختیار کرنے کا حکم تھا۔ بعد میں اسلام کی دعوت میں طاقت آ گئی تو مقابلہ بالمثل بھی جائز ہو گیا۔

۲۔ نَحۡنُ اَعۡلَمُ بِمَا یَصِفُوۡنَ: آپ کے بارے میں یہ لوگ جو منفی پروپیگنڈا کرتے ہیں اللہ کو اس کا علم ہے۔ اس میں یہ اشارہ ہو سکتا ہے کہ اللہ خود اس کا جواب دے گا۔ آپ درگزر کریں۔

اہم نکات

۱۔ برائی کے خلاف اخلاق کی مار سب سے زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔


آیت 96