آیات 97 - 98
 

وَ قُلۡ رَّبِّ اَعُوۡذُ بِکَ مِنۡ ہَمَزٰتِ الشَّیٰطِیۡنِ ﴿ۙ۹۷﴾

۹۷۔ اور کہدیجئے: اے میرے رب! میں شیطانی وسوسوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔

وَ اَعُوۡذُ بِکَ رَبِّ اَنۡ یَّحۡضُرُوۡنِ﴿۹۸﴾

۹۸۔ اور اے رب! میں ان کے میرے سامنے آنے سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں۔

تشریح کلمات

ہَمَزٰتِ:

( ھ م ز ) الھمز کے اصل معنی کسی چیز کو دبا کر نچوڑنے کے ہیں۔ غیبت کے معنوں میں بھی آتا ہے جیسے ہماز ۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ قُلۡ رَّبِّ اَعُوۡذُ بِکَ: رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خطاب کر کے امت کو اس کے جانی دشمن شیطان سے بچنے کی دعا کا سلیقہ بیان ہو رہا ہے۔ شیطان انسان میں موجود کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیشہ اس کی تاک میں بیٹھا رہتا ہے۔ مثلاً جب انسان کسی خواہش، خوف اور غصے کی حالت میں ہو تو یہاں تاک میں بیٹھا شیطان مزید دھکا دیتا ہے۔

۲۔ وَ اَعُوۡذُ بِکَ رَبِّ اَنۡ یَّحۡضُرُوۡنِ: انسان کی ہر کمزوری کے موقع پر شیطان فوراً حاضر ہو جاتا ہے۔ دعا میں یہ بتایا گیا ہے کہ شیطان کے نزدیک ہونے سے بھی اللہ کی پناہ مانگو۔


آیات 97 - 98