آیات 88 - 90
 

قُلۡ مَنۡۢ بِیَدِہٖ مَلَکُوۡتُ کُلِّ شَیۡءٍ وَّ ہُوَ یُجِیۡرُ وَ لَا یُجَارُ عَلَیۡہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ﴿۸۸﴾

۸۸۔ کہدیجئے: وہ کون ہے جس کے قبضے میں ہر چیز کی بادشاہی ہے؟ اور وہ کون ہے جو پناہ دیتا ہے لیکن اس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دے سکتا، اگر تم جانتے ہو؟ (تو بتاؤ)۔

سَیَقُوۡلُوۡنَ لِلّٰہِ ؕ قُلۡ فَاَنّٰی تُسۡحَرُوۡنَ﴿۸۹﴾

۸۹۔ وہ کہیں گے: اللہ، کہدیجئے: تو پھر تمہاری یہ خبطی کہاں سے ہے؟

بَلۡ اَتَیۡنٰہُمۡ بِالۡحَقِّ وَ اِنَّہُمۡ لَکٰذِبُوۡنَ﴿۹۰﴾

۹۰۔بلکہ ہم حق کو ان کے سامنے لے آئے ہیں اور یہ لوگ یقینا جھوٹے ہیں۔

تشریح کلمات

مَلَکُوۡتُ:

( م ل ک ) الملکوت: یہ مَلَک کا مصدر ہے اور رَحْمُوت و رَھْبُوت کی طرح اس میں تاء زائدہ ہے۔ یہ لفظ اللہ تعالیٰ کی مِلک کے ساتھ مخصوص ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ بِیَدِہٖ مَلَکُوۡتُ کُلِّ شَیۡءٍ: اللہ کے ہاتھ ہر شیء کی حاکمیت ہے کہ ہر چیز پر اللہ کا حکم چلتا ہے۔ ملکوت کے صیغہ مبالغہ ہونے کے اعتبار سے معنی یہ بنیں گے: ہر چیز پر اللہ کی حاکمیت اور سلطنت اپنے انتہائی درجے پر ہے۔

اللہ نے اشیاء پر اپنی حاکمیت اس طرح بیان کی ہے:

اِنَّمَاۤ اَمۡرُہٗۤ اِذَاۤ اَرَادَ شَیۡئًا اَنۡ یَّقُوۡلَ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ فَسُبۡحٰنَ الَّذِیۡ بِیَدِہٖ مَلَکُوۡتُ کُلِّ شَیۡءٍ وَّ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ۔۔۔ (۳۶ یس:۸۲،۸۳)

جب وہ کسی چیز کا ارادہ کر لیتا ہے تو بس اس کا امر یہ ہوتا ہے کہ اسے یہ کہے: ہو جا پس وہ ہو جاتی ہے۔ پس پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی سلطنت ہے۔

۲۔ وَّ ہُوَ یُجِیۡرُ: وہ ہر بلا سے پناہ دیتا ہے۔ جب ہر چیز پر اس کی حاکمیت ہے تو کسی چیز کے بس میں نہیں ہے کہ وہ اس کی منشاء کے خلاف کسی کو گزند پہنچائے۔ وہ ہر اس کا پناہ دہندہ ہے جس کی کوئی پناہ نہیں۔ یا جار من لا جار لہ اور جس کو اس نے پناہ دی اس کو کسی پناہ کی ضرورت نہیں ہے۔ بتاؤ کون ہے پناہ دینے والا؟

۳۔ وَ لَا یُجَارُ عَلَیۡہِ: اللہ کے مقابلے کوئی کسی کو پناہ نہیں دے سکتا۔ یعنی جسے اللہ پناہ نہ دے اسے کوئی پناہ نہیں دے سکتا۔ جسے اللہ عذاب دینا چاہے کوئی اسے اس کے عذاب سے پناہ نہیں دے سکتا۔ اس کی ملکوت پر کوئی غالب نہیں آ سکتا۔ بتاؤ کون ہے اس کے عذاب سے پناہ دینے والا؟

۴۔ سَیَقُوۡلُوۡنَ لِلّٰہِ: وہ کہیں گے: یہ سب اللہ کے ساتھ مخصوص ہے۔ ملکیت اسی کی ہے۔ سلطنت اسی کی قائم ہے۔ ارادہ اسی کا چلتا ہے۔ سارا اختیار اسی کے ہاتھ میں ہے۔ اس کے آگے کسی اور کا کوئی بس نہیں چلتا۔

۵۔ قُلۡ فَاَنّٰی تُسۡحَرُوۡنَ: اے رسول! کہدیجیے: پھر تم کدھر فریب کھا کر جا رہے ہو۔ پھر تمہاری مخبوط الحواسی کیا ہے؟ تمہارے عقیدے میں یہ تضاد کیا ہے: یہ سب اللہ کے ہاتھ میں ہے اور نہیں بھی ہے بلکہ ان موہوم شریکوں کے پاس ہے؟

۶۔ بَلۡ اَتَیۡنٰہُمۡ بِالۡحَقِّ: ہم نے اپنے انبیاء و رسل کے ذریعے جو کچھ پیش کیا ہے وہی حق و حقیقت ہے۔ دوسرے لوگوں کے واہمے باطل اور جھوٹ ہیں۔

اہم نکات

۱۔ ہر شیء پر ہر آن اللہ کی حاکمیت ہے۔ اسی کے زیر تدبیر ہے۔

۲۔ جسے اللہ پناہ نہ دے اسے پناہ دینے والا کوئی نہیں۔


آیات 88 - 90