آیت 75
 

وَ لَوۡ رَحِمۡنٰہُمۡ وَ کَشَفۡنَا مَا بِہِمۡ مِّنۡ ضُرٍّ لَّلَجُّوۡا فِیۡ طُغۡیَانِہِمۡ یَعۡمَہُوۡنَ﴿۷۵﴾

۷۵۔ اور اگر ہم ان پر رحم کر دیں اور انہیں جو تکلیف لاحق ہے اسے دور کر بھی دیں پھر بھی یہ لوگ اپنی سرکشی میں برابر بہکتے جائیں گے۔

تشریح کلمات

لَّلَجُّوۡا:

( ل ج ج ) اللجاج کے معنی کسی ممنوع کے کرنے میں بڑھتے چلے جانے اور اس پر ضد کرنے کے ہیں۔

تفسیر آیات

متعدد آیات میں اس بات کی طرف اشارہ ہوا ہے کہ مصیبت کے وقت یہ لوگ اللہ کو پکارتے بھی ہیں تو مصیبت کے ٹلنے کے بعد پھر پہلی حالت کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔ اس آیت میں کسی حادثے کی طرف اشارہ ہے جس میں اہل مکہ مبتلا تھے۔ بعض روایات کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا کے نتیجے میں اہل مکہ قحط کا شکار ہو گئے۔ حتیٰ گوبر کھانے تک نوبت آ گئی۔ یہ قحط ہجرت سے پہلے واقع ہوا تھا۔ ایک اور قحط ہجرت کے بعد واقع ہوا تھا۔ اس لیے اکثر لوگوں کو غلط فہمی ہوئی کہ قحط تو ہجرت کے بعد ہوا۔ آیت مکی ہے۔


آیت 75