آیات 35 - 36
 

اَیَعِدُکُمۡ اَنَّکُمۡ اِذَا مِتُّمۡ وَ کُنۡتُمۡ تُرَابًا وَّ عِظَامًا اَنَّکُمۡ مُّخۡرَجُوۡنَ ﴿۪ۙ۳۵﴾

۳۵۔ کیا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے کہ جب تم مر جاؤ گے اور تم خاک اور ہڈی ہو جاؤ گے تب تم نکالے جاؤ گے ؟

ہَیۡہَاتَ ہَیۡہَاتَ لِمَا تُوۡعَدُوۡنَ ﴿۪ۙ۳۶﴾

۳۶۔ جس بات کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے بعید ہی بعید ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ انکار کے لہجے میں یہ مراعات یافتہ لوگ عوام سے کہہ رہے ہیں: یہ وہی لوگ ہیں نا جو تم سے یہ کہہ رہے ہیں کہ خاک ہونے اور صرف ہڈی رہ جانے کے بعد اٹھائے جائیں گے۔ بھلا ایسی نامعقول باتیں کرنے والوں کی بات مانی جاتی ہے؟ باطل پرستوں کا حق کے داعی کے خلاف پروپیگنڈہ ہے۔ اس پروپیگنڈے میں خود عوام کے مسلمات سے استفادہ کیا گیا ہے اور نتیجہ غلط نکالا گیا۔ انبیاء علیہم السلام کا انسان ہونا مسلم ہے اور قیامت کا قائم ہونا بھی مسلم ہے۔ ان دو باتوں سے ان کا جھوٹا ہونا ثابت نہیں ہوتا لیکن سادہ عوام کو قائل کرنے کے لیے وہ ایسی باتیں پھیلاتے ہیں۔

۲۔ ہَیۡہَاتَ: وہ اپنے پروپیگنڈے میں تکراراً کہتے تھے: بعید ہے اور بعید ہے کہ تم سے جو وعدہ کیا گیا ہے وہ درست ہو، قیامت آ جائے۔


آیات 35 - 36