آیت 60
 

ذٰلِکَ ۚ وَ مَنۡ عَاقَبَ بِمِثۡلِ مَا عُوۡقِبَ بِہٖ ثُمَّ بُغِیَ عَلَیۡہِ لَیَنۡصُرَنَّہُ اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَعَفُوٌّ غَفُوۡرٌ﴿۶۰﴾

۶۰۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے لیکن اگر کوئی شخص اتنا ہی بدلہ لے جتنا سخت برتاؤ اس کے ساتھ کیا گیا تھا پھر اس پر زیادتی بھی کی جائے تو اللہ اس کی ضرور مدد فرمائے گا، بتحقیق اللہ بڑا درگزر کرنے والا معاف کرنے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ ذٰلِکَ: یہ تو تھی ان لوگوں کی بات جو راہ خدا میں ہجرت کرتے ہیں۔

۲۔ وَ مَنۡ عَاقَبَ بِمِثۡلِ مَا عُوۡقِبَ بِہٖ: اگر کوئی اتنا بدلہ لے جتنا اس کے ساتھ ظلم کیا گیا تھا چونکہ جیسا اس پر ظلم ہوا ہے اسی مقدار کا قصاص لینا جائز ہے:

وَ جَزٰٓؤُا سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِّثۡلُہَا ۔۔۔۔ (۴۲ شوری:۴۰)

اور برائی کا بدلہ اسی طرح کی برائی سے لینا (جائز) ہے،

دوسری جگہ فرمایا:

فَمَنِ اعۡتَدٰی عَلَیۡکُمۡ فَاعۡتَدُوۡا عَلَیۡہِ بِمِثۡلِ مَا اعۡتَدٰی عَلَیۡکُمۡ ۔۔۔ (۲بقرہ:۱۹۴)

لہٰذا جو تم پر زیادتی کرے تو تم بھی اس پر اسی طرح کی زیادتی کرو جس طرح اس نے تم پر زیادتی کی ہے۔

۳۔ ثُمَّ بُغِيَ عَلَيْہِ: یہ قید ہے مَا عُوْقِبَ بِہٖ کے لیے۔ مطلب یہ ہے کہ بمثل ما عوقب بہ بعد ما بغی علیہ ۔ جسے اذیت دی گئی ہے وہ اذیت بلا جواز و باغیانہ ہو تو اتنا ہی بدلہ لے سکتا ہے جتنی اس نے اذیت دی ہے۔ لہٰذا اکثر مفسرین کا یہ موقف درست نہیں ہے کہ ثُمَّ بُغِیَ عَلَیۡہِ سے مراد پھر دوبارہ باغیانہ اذیت دے۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ دوبارہ بغاوت نہ ہو تو بدلہ لینے کا حق نہیں ہے۔ قرآنی دیگر آیات کی روشنی میں کسی قسم کے دوبارہ کی قید نہیں ہے۔ بِمِثۡلِ مَا اعۡتَدٰی عَلَیۡکُمۡ ۔۔۔ (۲ بقرۃ: ۱۹۴) اور دیگر متعدد آیات میں ایسی کسی قید کا ذکر نہیں ہے لہٰذا المیزان کا یہ موقف درست ہے کہ ثُمَّ بُغِیَ عَلَیۡہِ قید ہے بِمِثۡلِ مَا عُوۡقِبَ بِہٖ کے لیے۔

۴۔ لَیَنۡصُرَنَّہُ اللّٰہُ: اللہ اس کی مدد کرے گا۔ اس بُغِيَ کو روکنے میں تکوینی مدد کرے گا یا تشریعاً اپنا دفاع کرنے کا حق دے گا جیسا کہ وَ مَنۡ قُتِلَ مَظۡلُوۡمًا فَقَدۡ جَعَلۡنَا لِوَلِیِّہٖ سُلۡطٰنًا ۔۔۔۔ (۱۷ اسراء: ۳۳) کی طرح قانونی تحفظ دیا ہے۔

۵۔ اِنَّ اللّٰہَ لَعَفُوٌّ غَفُوۡرٌ: انتقام خود اپنی جگہ پسندیدہ عمل نہیں ہے تاہم مظلوم واقع ہونے کی وجہ سے اللہ اس سے درگزر فرمائے گا۔

اہم نکات

۱۔ دفاع ایک انسانی حق ہے۔ اس کے استعمال کی وجہ سے انتقام نہیں لینا چاہیے۔

۲۔ مظلوم کو اللہ کی مدد حاصل رہتی ہے۔


آیت 60