آیت 55
 

وَ لَا یَزَالُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فِیۡ مِرۡیَۃٍ مِّنۡہُ حَتّٰی تَاۡتِیَہُمُ السَّاعَۃُ بَغۡتَۃً اَوۡ یَاۡتِیَہُمۡ عَذَابُ یَوۡمٍ عَقِیۡمٍ﴿۵۵﴾

۵۵۔ اور کافر لوگ تو اس کی طرف سے ہمیشہ اسی شک میں مبتلا رہیں گے یہاں تک کہ ان پر یکایک قیامت آ جائے گی یا نامراد دن کا عذاب ان پر آ جائے گا۔

تفسیر آیات

۱۔ یہ قریش کے سرکردہ مشرکین کے بارے میں ہے کہ یہ لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ جیساکہ سورہ بقرہ :۶ میں فرمایا:

سَوَآءٌ عَلَیۡہِمۡ ءَاَنۡذَرۡتَہُمۡ اَمۡ لَمۡ تُنۡذِرۡہُمۡ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ

آپ انہیں متنبہ کریں یا نہ کریں وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

۲۔ حَتّٰی تَاۡتِیَہُمُ السَّاعَۃُ بَغۡتَۃً: قیامت دفعتہً اور اچانک آنے والی ہے۔ اس تک یہ لوگ اپنے کفر پر ڈٹے رہیں گے۔

۳۔ اَوۡ یَاۡتِیَہُمۡ عَذَابُ یَوۡمٍ عَقِیۡمٍ: یا اس قسم کا عذاب آ جائے کہ ان کو عقیم بنا دے اور اس کفر کا سلسلہ ختم کر دے۔ عقیم بانجھ کو کہتے ہیں جس کا سلسلہ اولاد منقطع ہو جائے۔ اس عذاب سے مراد جنگ بدر ہو سکتی ہے جس میں قریش کے بڑے لوگوں کا سلسلہ کفر منقطع ہو گیا۔


آیت 55