آیات 38 - 39
 

اِنَّ اللّٰہَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ خَوَّانٍ کَفُوۡرٍ﴿٪۳۸﴾

۳۸۔ اللہ ایمان والوں کا یقینا دفاع کرتا ہے اور اللہ کسی قسم کے خیانت کار ناشکرے کو یقینا پسند نہیں کرتا۔

اُذِنَ لِلَّذِیۡنَ یُقٰتَلُوۡنَ بِاَنَّہُمۡ ظُلِمُوۡا ؕ وَ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی نَصۡرِہِمۡ لَقَدِیۡرُ ۨ ﴿ۙ۳۹﴾

۳۹۔ جن لوگوں پر جنگ مسلط کی جائے انہیں (جنگ کی) اجازت دی گئی ہے کیونکہ وہ مظلوم واقع ہوئے اور اللہ ان کی مدد کرنے پر یقینا قدرت رکھتا ہے۔

تفسیر آیات

پہلی بار اذن جہاد کی طرف اشارہ اور تمہیدی جملہ ہے۔ مؤمنین مشرکین کے مظالم سے تنگ آ گئے تھے اور ان مظالم سے نبرد آزمائی کے لیے انتظار میں تھے۔ ایسی صبر آزما، پرتشدداور دم گھٹنے والی فضا میں پہلی بار امید افزا آواز آتی ہے:

۱۔ اِنَّ اللّٰہَ یُدٰفِعُ: اہل ایمان کا دفاع خود اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ دفاع کرنے والی ذات وہ ہے جس کے قبضہ قدرت میں ساری کائنات ہے۔

۲۔ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ خَوَّانٍ کَفُوۡرٍ: ساتھ یہ نوید بھی سنائی کہ وہ مشرکین جو خیانت کار اور کافر ہیں، اللہ انہیں پسند نہیں فرماتا۔ کہیں مظلوم مسلمان یہ تصور نہ کریں کہ مشرکین ایک مدت سے ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں اور انہیں کوئی جواب نہیں دیا جا سکا، آخر اللہ کی نصرت کب آئے گی؟

واضح رہے کہ اللہ ظالموں کو ڈھیل دے کر ان کے اپنے جرم اور مؤمنین کو صبر و تحمل کا موقع دے کر ان کے درجات میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔

۳۔ اُذِنَ لِلَّذِیۡنَ یُقٰتَلُوۡنَ: اذن جہاد ان لوگوں کو دیا گیا ہے جن کے خلاف جنگ کی جائے۔ یُقٰتَلُوۡنَ ’’جنگ کی جاتی ہے‘‘ سے معلوم ہوا کہ اذن جہاد اس وقت کے لیے ہے جب ان مؤمنین کے خلاف لڑائی کی جائے۔ لہٰذا علماء اذن جہاد اور حکم جہاد میں فرق کے قائل ہو گئے ہیں۔

چنانچہ حکم جہاد سورہ بقرہ کی آیت ۱۹۰ میں آیا:

وَ قَاتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ الَّذِیۡنَ یُقَاتِلُوۡنَکُمۡ وَ لَا تَعۡتَدُوۡا ۔۔۔۔

اور تم راہ خدا میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں اور حد سے تجاوز نہ کرو۔

اور اس کے بعد کی آیات میں مشرکین کی طرف سے جنگ مسلط کرنے کی صورت میں اذن کا اعلان ہوا اور جب جنگ مسلط ہو گئی تو حکم جہاد ہوا۔

ان دو آیتوں سے یہ بات واضح ہو گئی کہ اسلامی جنگیں دفاعی تھیں۔ جنگ میں پہل کرنے کی اجازت نہیں ہے بلکہ بِاَنَّہُمۡ ظُلِمُوۡا مظلوم واقع ہونے کی صورت میں جنگ کا جواز آگیا اور جنگ مسلط ہونے کے بعد جنگ کا حکم آگیا: ’’جو تم سے لڑتے ہیں ان سے لڑو‘‘ اور ساتھ آداب جنگ بھی بتائے وَ لَا تَعۡتَدُوۡا حد سے تجاوز نہ کرو۔ اسلام میں ایسا کوئی حکم نہیں ہے کہ جنگ میں ہر کام جائز ہے۔


آیات 38 - 39